پہلگام کی بازگشت ،دو ایٹمی طاقتیں اور دو ارب انسانوں کا خطرہ
پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جس طرح کا کشیدہ ماحول پیدا کیا جا رہا ہے، اس نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے

اسلام آباد(کھوج نیوز)پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جس طرح کا کشیدہ ماحول پیدا کیا جا رہا ہے، اس نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کوئی نئی بات نہیں، لیکن جب دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہوں تو یہ کشیدگی محض سرحدی تنازع نہیں رہتی، بلکہ عالمی امن کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔
دو ارب سے زائد آبادی براہِ راست یا بالواسطہ اس کشیدگی سے متاثر ہو سکتی ہے۔ جنوبی ایشیا دنیا کی بڑی مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔ بھارت اور پاکستان میں جنگ چھڑنے کی صورت میں عالمی منڈی میں خام تیل، گندم، چاول، اور دیگر اشیا کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو سکتا ہے، جو دنیا بھر میں مہنگائی کی نئی لہر کو جنم دے گا۔
ممکنہ جنگ کی صورت میں لاکھوں افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں کی طرف ہجرت پر مجبور ہوں گے۔ یہ پناہ گزین نہ صرف دونوں ممالک بلکہ ایران، افغانستان، نیپال، بھوٹان اور چین جیسے سرحدی ممالک کے لیے بھی ایک بڑا انسانی بحران پیدا کریں گے۔
اگر تنازعہ ایٹمی جنگ میں بدلتا ہے تو نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر میں ماحولیاتی نظام شدید متاثر ہو گا۔ "نیوکلیئر ونٹر” جیسے خطرات، فصلوں کی تباہی، اور پینے کے پانی کی قلت جیسے اثرات عالمی سطح پر محسوس کیے جائیں گے۔
پاکستان دفاعی اعتبار سے چوکنا رہنے کے ساتھ ساتھ عوامی، معاشی اور نفسیاتی دبا میں مبتلا ہو جائے گا۔ دفاعی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوں گے۔ بھارت اگرچہ آبادی کے لحاظ سے بڑا ملک ہے، لیکن طویل جنگی محاذ اس کی معیشت کو مفلوج کر سکتا ہے۔ داخلی طور پر اقلیتوں پر دباؤ اور امن و امان کی صورتحال بھی بگڑ سکتی ہے۔
بطور سرحدی ملک اور عالمی طاقت، چین کے تجارتی راستے متاثر ہوں گے، اور اسے ممکنہ طور پر ثالثی یا دفاعی تیاریوں میں شریک ہونا پڑے گا۔ افغانستان اور ایران کی سرحدیں پاکستان سے جڑی ہیں، اور جنگی حالات میں پناہ گزینوں کا دبا ان کے پہلے سے غیر مستحکم حالات کو مزید خراب کرے گا۔ نیپال، بھوٹان اور بنگلہ دیش جیسے ممالک کے لیے تجارت، انسانی امداد، اور نقل و حمل کے راستے بند ہونے سے معاشی بحران پیدا ہو سکتا ہے۔