انٹرنیشنل

روس اور چین سے خوفزدہ امریکی صدر کا میزائل ڈیفنس شیلڈ بنانے کا اعلان

ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی خلائی فورس کے جنرل مائیکل گیٹلین اس کے لیے مرکزی پروگرام مینیجر ہوں گے جو بقول صدر 175 بلین ڈالر کا منصوبہ ہو گا

واشنگٹن(ویب ڈیسک)امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز کہا کہ انہوں نے 175 بلین ڈالر کے گولڈن ڈوم میزائل ڈیفنس شیلڈ کے لیے ایک ڈیزائن منتخب کیا ہے اور خلائی فورس کے ایک جنرل کو نامزد کیا ہے جو چین اور روس کے خطرات کو روکنے کے لیے اس عظیم اور پرعزم دفاعی پروگرام بنانے کی کوششوں کی قیادت کریں گے۔وائٹ ہاس کی ایک پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے اعلان کیا کہ امریکی خلائی فورس کے جنرل مائیکل گیٹلین اس کے لیے مرکزی پروگرام مینیجر ہوں گے جو بقول صدر 175 بلین ڈالر کا منصوبہ ہو گا۔ اس کوشش کو وسیع پیمانے پر ٹرمپ کی فوجی منصوبہ بندی کے لیے سنگِ بنیاد قرار دیا گیا ہے۔

گولڈن ڈوم "ہمارے وطن کی حفاظت کرے گا،” ٹرمپ نے اوول آفس سے کہا۔ نیز انہوں نے کہا ہے کہ کینیڈا نے اس کا حصہ بننے کی خواہش کی ہے۔جنوری میں ٹرمپ کے جاری کردہ اولین حکم کے تحت گولڈن ڈوم کا مقصد آنے والے میزائلوں کی کھوج لگانے، اس کا راستہ معلوم کرنے اور ممکنہ طور پر روکنے کے لیے سیٹلائٹ کا ایک نیٹ ورک بنانا ہے۔ میزائل کا پتہ لگانے اور ٹریکنگ کے لیے یہ شیلڈ سینکڑوں سیٹلائٹ تعینات کر سکتی ہے۔اس پر عمل درآمد میں برسوں لگیں گے کیونکہ 175 بلین ڈالر کے اخراجات والے متنازعہ پروگرام کو سیاسی جانچ پڑتال اور مالی اعانت کی غیر یقینی صورتِ حال کا سامنا ہے۔

ڈیموکریٹک قانون سازوں نے خریداری کے عمل اور منصوبے میں ٹرمپ کے اتحادی ایلون مسک کے سپیس ایکس کی شمولیت کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس نظام کے کلیدی اجزا کی تیاری کے لیے پالانٹیر اور اینڈیوریل کے ساتھ ساتھ سپیس ایکس صفِ اول کے مقابل کے طور پر ابھرا ہے۔گولڈن ڈوم آئیڈیا اسرائیل کی زمین پر قائم آئرن ڈوم ڈیفنس شیلڈ سے متثر ہو کر بنایا گیا ہے جو اسے میزائلوں اور راکٹوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ ٹرمپ کا گولڈن ڈوم کہیں زیادہ وسیع ہے اور اس میں نگرانی کے مصنوعی سیاروں کی ایک بڑی تعداد اور حملہ آور سیٹلائٹس کا ایک علیحدہ قافلہ شامل ہے جو جارحانہ میزائل داغے جانے کے فورا بعد مار گرائے گا۔ پینٹاگون کی جانب سے ان میزائلوں، سسٹمز، سینسرز اور سیٹلائٹس کی جانچ کرنے اور بالآخر خریدنے کی کوشش کا آغاز ہوا جو گولڈن ڈوم میں شامل ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button