پاکستان

بھارتی دریاوں پر پاکستان کب تک قبضہ کرے گا؟پاک فوج نے مودی سرکار پر بجلیاں گرادیں

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ امریکا، چین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور دیگر عالمی طاقتیں جانتی ہیں کہ دو حریف ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا تصور ہی خطرناک اور مضحکہ خیز ہے

راولپنڈی(کھون نیوز ڈیسک)بھارتی دریاوں پر پاکستان کب تک قبضہ کرے گا؟پاک فوج نے مودی سرکار پر بجلیاں گرادیںڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ امریکا، چین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور دیگر عالمی طاقتیں جانتی ہیں کہ دو حریف ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا تصور ہی خطرناک اور مضحکہ خیز ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کئی برسوں سے جنگی جنون میں مبتلا ہے جو کہ آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ وہ ایک ایسا ماحول بنا رہے ہیں جو باہمی تباہی کا سبب بنے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے دانشمندی سے کام لیا اور اس پورے تنازع میں کشیدگی کو بڑھنے نہیں دیا۔ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کا مطلب ہے کہ دونوں فریقوں نے فائرنگ بند کر دی، مگر امن تب آئے گا جب بھارت اپنی جنگی جنون میں مبتلا سیاسی سوچ سے چھٹکارا پائے گا۔

احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں یہ حقیقت سمجھنی چاہیے کہ کشمیر سے چھ دریا نکلتے ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے۔ اگر کل کو کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق کشمیر پاکستان میں شامل ہو جاتا ہے تو یہ تمام دریا پاکستان کے ہوں گے اور بھارت ایک lower riparian state بن جائے گا اور پھر یہ ہمارے اوپر ہو گا کہ اس کو کیسے دیکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ چین بھی اس تنازع میں ایک فریق ہے جس کا کشمیر کے کچھ حصوں پر دعوی ہے۔ بھارت کو سمجھنا چاہیے کہ وہ کس آگ سے کھیل رہا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کا ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کئی دہائیوں سے مختلف شعبوں میں شراکت دار ہیں۔ پاکستان، چین، اور دیگر ذمہ دار اقوام امن کے لیے کوشش کرتے ہیں۔ جس طرح پاکستان نے اپنی جنگ خود لڑی۔ اگر بھارت میں خودداری ہے، تو وہ بھی اپنی جنگ خود لڑے۔انہوں نے کہا کہ بھارتیوں کو بھی خود داری سیکھنی چاہیے، اور جھوٹ اور جارحیت پر انحصار بند کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے کھلم کھلا جارحیت کی، ہم ڈٹ کر کھڑے ہوئے اور آج بھی کھڑے ہیں۔ اگر بھارت نے دوبارہ ایسی حرکت کی، تو ہمارا ردعمل اس سے بھی زیادہ تیز اور شدید ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button