بھارت کے باپ اسرائیل کو بھی سفارتی محاذ پر شرمناک شکست ،یورپی یونین نےتعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا
برطانیہ، فرانس، جرمنی، ڈنمارک، سپین اور اٹلی میں کیے گئے اس سروے میں زیادہ تر افراد نے فلسطینی مقف کو بہتر طور پر سمجھنے کا عندیہ دیا ہے

لندن (ویب ڈیسک)بھارت کے باپ اسرائیل کو بھی سفارتی محاذ پر شرمناک شکست ،یورپی یونین نےتعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا،غیر ملکی میڈیا کے مطابق یورپ میں اسرائیل کے لیے عوامی حمایت کم ترین سطح پر آ گئی ہے، یوگوو (YouGov ) کے حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ چھ بڑے یورپی ممالک میں اسرائیل کے لیے ہمدردی رکھنے والوں کی تعداد 20 فیصد سے بھی کم رہ گئی ہے۔ برطانیہ، فرانس، جرمنی، ڈنمارک، سپین اور اٹلی میں کیے گئے اس سروے میں زیادہ تر افراد نے فلسطینی مقف کو بہتر طور پر سمجھنے کا عندیہ دیا ہے، حالانکہ وہ مکمل طور پر اس سے متفق نہیں۔ برطانیہ میں 51 فیصد افراد نے کہا کہ وہ فلسطینی مقف کو سمجھ سکتے ہیں، جب کہ صرف 22 فیصد نے کہا کہ وہ اسے سمجھنے سے قاصر ہیں۔
فرانس، جرمنی، سپین اور اٹلی میں بڑی تعداد نے اسرائیلی مقف کو ناقابل فہم قرار دیا اور ان ممالک میں اسرائیل کے حق میں مجموعی تاثر منفی رہا۔ جرمنی میں اسرائیل کے لیے حمایت کی سطح منفی 44، فرانس میں منفی 48، اٹلی میں منفی 52، اور سپین میں منفی 55 رہی جو اب تک کی سب سے کم سطح ہے۔سروے میں شامل 63 سے 70 فیصد لوگوں نے اسرائیل کے بارے میں منفی رائے دی، جب کہ صرف 13 سے 21 فیصد نے مثبت رائے دی۔ دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی عسکری کارروائیوں کو زیادہ تر لوگوں نے غیر مناسب اور ضرورت سے زیادہ قرار دیا۔ زیادہ تر لوگوں کا ماننا تھا کہ اسرائیل کو حماس کے حملوں کا جواب دینا چاہیے تھا، لیکن اس کی کارروائیاں حد سے تجاوز کر گئی ہیں اور ان سے عام شہریوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بہت کم لوگ تھے جنہوں نے اسرائیلی ردعمل کو مکمل طور پر جائز قرار دیا۔
بیشتر افراد سمجھتے ہیں کہ آئندہ 10 سال میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کوئی مستقل امن معاہدہ ممکن نہیں۔ ڈنمارک میں 67 فیصد نے اس امکان کو رد کیا، جب کہ فرانس سب سے زیادہ پرامید ملک رہا جہاں بھی صرف 29 فیصد نے امن کے امکانات کو ممکن سمجھا۔ فرانس، برطانیہ، بیلجیم اور نیدرلینڈز کو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور اس حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ 17 جون کو اقوام متحدہ کے اجلاس میں مشترکہ لائحہ عمل پر بات کی جائے گی۔