پاکستان

وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا

رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کی جانب سے سپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا

اسلام آباد(کھوج نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سپیکر اور چیئرمین سینیٹ سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کرلی ہے، رپورٹ کی روشنی میں وزیراعظم کی جانب سے سپیکر اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے سوال کیا گیا کہ چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، سپیکر، ڈپٹی سپیکر کی تنخواہیں بڑھائی گئیں ان کی تنخواہیں ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے 21 لاکھ روپے ماہانہ کردی گئیں؟ اس پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جواب دیا کہ یہ دیکھیں وزرا، وزرائے مملکت، پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں آخری دفعہ کب بڑھی تھیں، وزرا کی تنخواہوں میں آخری دفعہ اضافہ 2016 میں ہوا تھا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی بات کرتے ہیں تو وزرا کی بھی بڑھنی چاہیئے، اگر ہر سال تنخواہ بڑھتی رہتی تو ایک دم بڑھنے والی بات نہ ہوتی۔

دوسری طرف کابینہ اراکین کے بجٹ میں 100 فیصد تک اضافہ کر دیا گیا، رپورٹ کے مطابق قرضے لے کر اخراجات کرنے والی سرکاری ملازمین کی پنشن اور تنخواہوں میں صرف 7 سے 10 فیصد اضافہ کرنے والی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال کے دوران وفاقی وزرا، وزیر اعظم کے مشیران کے بجٹ میں کروڑوں روپے کا اضافہ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایک جانب وزیر خزانہ کی جانب سے بیان دیا گیا ہے کہ حکومت بجٹ میں جو کچھ ریلیف دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے رہی ہے، مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، مالی خسارے کی وجہ سے ہر چیز قرضہ لے کر کر رہے ہیں، ہمیں اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے تو دوسری جانب وفاقی کابینہ کے اراکین کیلئے خزانے کے منہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران کابینہ ڈویژن کے لیے 68 کروڑ 87 لاکھ روپے کا بجٹ بھی مختص کیا جا رہا ہے، وفاقی بجٹ میں معاونین خصوصی کے لیے بجٹ 3 کروڑ 70 لاکھ روپے سے بڑھا کر 11 کروڑ 34 لاکھ روپے کیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ سینٹرل کار پول کے لیے 62 کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے کی تجویز ہے، اسی طرح وزیر اعظم کے اخراجات میں بھی 14 کروڑ روپے کا بڑا اضافہ ہو گا۔

ایک ایسے وقت میں جب ملک میں تقریبا آدھی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے اور عام آدمی سے مزید قربانی مانگ کر تقریبا 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں، وزیر اعظم ہاس کے اخراجات میں کمی کی بجائے مزید اضافہ کر دیا گیا ہے اور اب یہ رقم تقریبا 86 کروڑ روپے ہوگئی ہے، بجٹ میں وزیراعظم ہاس کی گاڑیوں کے لیے 9 کروڑ روپے کا بجٹ، وزیراعظم ہاس کی ڈسپنسری کے لیے 1 کروڑ 44 لاکھ روپے اور وزیراعظم ہاس کے باغیچے کے لیے 4 کروڑ 48 لاکھ روپے بجٹ رکھنے کی تجویز ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button