پاکستان

سپریم کورٹ نے 39اراکین اسمبلی کی حد تک نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کی استدعا مسترد کردی

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کی

اسلام آباد(کھوج نیوز)سپریم کورٹ نے 39اراکین اسمبلی کی حد تک نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کی استدعا مسترد کردی،رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق نظر ثانی درخواستوں پر سماعت کی۔سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا پشاور ہائیکورٹ کے پاس تحریک انصاف کو انصاف دینے کا آپشن ہی نہیں تھا،سپریم کورٹ کے پاس ریلیف دینے کا مکمل اختیار ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا یہاں مسئلہ صرف یہ ہے کہ کیا مکمل انصاف فراہمی میں فریق بنے بغیر ریلیف دیا جا سکتا ہے، کیا سپریم کورٹ نے کبھی کسی تیسرے فریق کو ریلیف دیا ہے؟۔جسٹس امین الدین خان نے کہا کیا ہائیکورٹ میں مقدمہ واپس بھجوانے کی استدعا کی گئی تھی۔فیصل صدیقی نے دلائل میں کہا مخصوص نشستوں کا مقدمہ سپریم کورٹ میں زیر التوا تھا، ہائیکورٹ نے خود کہا ہے کہ پی ٹی آئی ہوتی تو ہم فیصلہ دیتے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہائیکورٹ کے اختیارات کو کم کیوں بتایا جا رہا ہے،عدالت کے پاس اختیار ہے کہ کوئی ضروری فریق ہے تو بنا لیتے۔فیصل صدیقی نے کہا گیارہ ججز نے تحریک انصاف کو ریلیف دیا، عدالت کے سامنے ایشو عوام کی خواہش کا تھا۔جسٹس امین الدین خان نے کہا ان 80 افراد نے اج تک سنی اتحاد کونسل کے نہ ہونے کا موقف نہ اپنایا۔ فیصل صدیقی نے کہا کل سپریم کورٹ پر کوئی قبضہ کرلے تو کیا عدالت 40 سال بعد اسکی ہو جائے گی۔جسٹس امین الدین خان نے کہا یہ قبضہ پھر اپ نے 80 لوگوں پر کیا، اپ کہتے ہو الیکشن کمیشن غلط ہے ہائیکورٹ غلط تو اپنا بھی بتائیں۔فیصل صدیقی نے کہا ہم نے غلطی مانی ہے۔جسٹس امین الدین خان نے کہا اپ نے غلطی مانی ہے تو پھر سامنا کریں۔فیصل صدیقی نے کہا جو فاطمہ جناح مانگ رہی تھی وہی ہم مانگ رہے ہیں،خوش قسمتی سے اب عدلیہ وہ والی نہیں ہے۔

دوران سماعت سنی اتحاد کونسل کے وکیل نے مکمل انصاف کی فراہمی کیلئے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیے تو جسٹس امین الدین خان نے کہا آپ لینڈ ایکوزیشن سے متعلق عدالتی فیصلوں کے حوالے دے ریے ہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا جن امیدواروں نے کاغذات نامزدگی میں لکھا وہ آزاد ہیں ہم انکی آزادی کیوں سلب کریں، وہ امیدوار انتہائی پڑھے لکھے اور تجربہ کار تھے جنھوں نے خود کو آزاد ڈکلیئر کیا، کل پیپلزپارٹی یا ن لیگ کے امیدوار خود کو آزاد ڈکلیئر کریں تو ہم انھیں کیسے روک سکتے ہیں۔دوران سماعت سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button