چینی ایکسپورٹ اور امپورٹ کرنیکی اجازت کس نے دی؟ نئی بحث چھیڑ گئی
ممبران کا چینی اسکینڈل پر شدید ناراضی کا اظہار '5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد پر ایف بی آر حکام سے کڑے سوالات ، شوگر ملز اربوں روپے کی ڈیفالٹر ہیں

اسلام آباد(کھوج نیوز) چینی ایکسپورٹ اور پھر امپورٹ کرنے کی اجازت کس نے دی؟ اس حوالے سے پبلک اکائونٹس کمیٹی (پی اے سی) اجلاس میں نئی بحث چھیڑ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں ممبران نے چینی اسکینڈل پر شدید ناراضی کا اظہار کیا اور5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد پر ایف بی آر حکام سے کڑے سوالات کیے، اجلاس میں انکشاف ہوا کہ شوگر ملز اربوں روپے کی ڈیفالٹر ہیں۔ ممبر قومی اسمبلی جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ ممبر پی اے سی ریاض فتیانہ نے کہا کہ شوگر ایکٹ پر کسی صوبے میں عمل نہیں کیا جاتا، اگر چینی کامسئلہ نہیں تھا تو7.5 لاکھ ٹن ایکسپورٹ اور اب 5 لاکھ ٹن امپورٹ کی اجازت کس نے دی؟ ایف بی آر نے ایک ایس آر او جاری کرکے چینی کی امپورٹ پر 18 فیصد سیلزٹیکس کم کرکے 0.2 فیصد کر دیا، یہ ایک بہت بڑا شوگر اسکینڈل ہے۔
چیئرمین پی اے سی جنید ا کبر خان نے چیئرمین ایف بی آر سیکہا کہ جب عوام کا مسئلہ آئے تب آپ کہتے ہیں آئی ایم ایف نہیں مان رہا، سرمایہ کاروں کی بات آئی تو آئی ایم ایف کی بھی نہیں سنی، چند سرمایہ کار ہیں جو کسی کی نہیں سنتے، ان کو نوازا جا رہا ہے، یہ کیا ڈرامہ ہے گالیاں ہمیں پڑتی ہیں۔ ممبران کا کہنا تھا حکومت اس شعبے سے نکل جائے نئی شوگر ملز لگانے پر پابندی عائد کرے۔ ممبر کمیٹی نوید قمرکا کہنا تھا کہ حکومت چینی کی قیمت متعین کرسکتی ہے نہ اسے کرنی چاہیے، کارٹلز کو کس نے اجازت دی کہ چند لوگ مل کر مارکیٹ پر قبضہ کرلیں، مسابقتی کمیشن کیا کر رہا ہے؟ اس نے شوگر کارٹلز کو کیوں نہیں دیکھا۔
ممبر پی اے سی معین عامر نے کہا کہ کیا مراد علی شاہ کی طاقت ہے کہ وہ سندھ کی شوگر ملز کے خلاف ایکشن لیں، مریم نواز کی بھی پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف ایکشن کی طاقت نہیں۔ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ مختاریا گل ودھ گئی اے’، اس حکومت کا تیسرا اسکینڈل آگیا ہے، پہلا گندم اسکینڈل، دوسرا بجلی اسکینڈل اور اب یہ تیسرا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ شوگر ملز نیشنل بینک آف پاکستان کی 23.3 ارب روپے کی ڈیفالٹر ہیں۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2015 میں عدالت نے بینک کے حق میں فیصلہ دیا لیکن ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا۔ صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 1987 سے 2015 تک کے یہ شوگر ملز کے ساتھ معاملات ہیں، ایک شوگر مل نے قرضہ مکمل طور پر واپس کر دیا ہے، 3 شوگر ملز قرض کی واپسی کی قسطیں بھیج رہی ہیں، 4 کے ساتھ بات چیت ہو رہی ہے اور ان کی قسطیں بھی آنا شروع ہو جائیں گی، باقی 17 شوگر ملز سے بھی قرض کی ریکوری کی کوشش کی جا رہی ہے۔ چیئر مین ایف بی آر نیکہا کہ فوڈ کی امپورٹ یا ایکسپورٹ کے معاملات فوڈ منسٹری دیکھتی ہے۔کابینہ نے فیصلہ کیا ہم تو فیصلے کے پابند ہیں، ہمیں حکم دیا گیا کہ امپورٹ پر کسٹم ڈیوٹی 2 اور سیلز ٹیکس کم کر دیں، ایڈوانس ٹیکس 5.5 ہوتا ہے اسے ہم نے اعشاریہ 25 فیصد کیا ہے، اس فیصلے پر آئی ایم ایف کیوں کچھ نہیں کہیگا۔
چیئر مین ایف بی آ نے بتایا کہ اس وقت اس وقت چاروں صوبوں میں چینی کی ریٹیل پرائس 183 روپے ہے، 5 لاکھ ٹن چینی امپورٹ کی سمری بھیجی تھی ا بھی 3 لاکھ ابھی امپورٹ کی جائے گی۔ ممبران پی اے سی نے چینی اسکینڈل پر شدید ناراضی کا اظہار کیا تو اس پر اگلے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ لینیکا فیصلہ کیا گیا، چیئرمین کمیٹی نے چینی برآمد ودرآمد کرنے والی کی لسٹ طلب کرلی۔