پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب کی سنگین صورتحال برقرار، لاہور کے متعدد علاقوں میں سیلابی پانی داخل

بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور بارشوں کے باعث دریائے چناب، ستلج اور راوی بدستور سیلاب کی لپیٹ میں ہیں اور پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، لاہورکے متعدد علاقوں میں سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے۔
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کی وجہ سے فرخ آباد، عزیز کالونی،امین پارک، افغان کالونی،شفیق آباد،مریدوالا کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
لاہور میں رنگ روڈ سے ملحقہ بادامی باغ کے علاقے میں بھی دریائے راوی کا سیلابی پانی داخل ہوا ہے ۔ اس کے علاوہ چوہنگ کے مختلف علاقوں میں پانی داخل ہوچکا ہے۔
ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران کا کہنا ہے کہ شفیق آباد،دیگر علاقوں کو محفوظ بنانےکی کوشش کی جا رہی ہے۔
دوسری جانب سیلاب کے باعث ملتان، مظفرگڑھ، وہاڑی، چنیوٹ اور فیصل آباد سمیت کئی اضلاع میں سیلابی ریلوں نے کھڑی فصلیں تباہ کردیں۔ بستیاں پانی میں ڈوب گئیں، ہزاروں لوگ محفوظ مقام کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔
چناب، ستلج اور راوی کے کنارے بسنے والے ہزاروں افراد اس وقت قدرتی آفت کی زد میں ہیں۔ زمینیں، فصلیں، مکانات اور خواب، سب پانی میں بہہ رہے ہیں۔
دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے رات 11 بجے کے اعداد وشمار کے مطابق دریائے راوی پر سائفن کے مقام پر پانی کی آمد 2 لاکھ 20 ہزار 627 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
اعداد وشمار کے مطابق شاہدرہ کے مقام پرپانی کا بہاؤ 2 لاکھ 19 ہزار 770 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے چناب میں چنیوٹ برج پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔ چنیوٹ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 8 لاکھ 5ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
خانکی کے مقام پر پانی کی آمد 3 لاکھ 5 ہزار436 کیوسک ریکارڈکیا گیا جبکہ تریموں ہیڈ ورکس کے مقام پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہوا ہے۔
ادھر دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک سے زائد ریکارڈ کیا گیا۔انتظامیہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے میں مصروف ہے۔
ملتان میں دریائے چناب کا خطرناک ریلا داخل ہونے کا امکان
ملتان میں دریائے چناب کا خطرناک ریلا 24 سے 48 گھنٹوں میں شہر کی حدود میں داخل ہو سکتا ہے۔ شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا پر بریچ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ادھر جلالپور پیروالا کی کئی بستیاں پہلے ہی زیرآب آ چکی ہیں۔ کپاس، چاول اور گنا جیسی اہم فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
دریائے چناب ملتان میں پانی کے بہاو میں اضافہ کے باعث کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے شیر شاہ بند اور ہیڈ محمد والا بند میں شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سیلاب سے17 سے 20 اموات ہوئیں: وزیر اطلاعات پنجاب
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے، سیلاب متاثرہ ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں ریسکیواہل کار یا امداد نہ پہنچ سکی ہو۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ اطلاعات کے مطابق سیلاب سے17 سے 20 اموات ہوئی ہیں۔
مظفرگڑھ میں سیلاب کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر ریلیف کیمپ قائم
دوسری جانب مظفرگڑھ میں سیلاب کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر 18 ریلیف کیمپ، 10 ہیلی پیڈز اور فیلڈ اسپتال قائم کر دیے گئے ہیں۔ چنیوٹ میں 100 سے زائد دیہات خطرے میں ہیں اور کئی علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔
وہاڑی کے بستی نون میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔ فیصل آباد میں دریائے راوی کی موجوں نے جھامرہ میں کسانوں کو گھیر لیا، ریسکیو ٹیموں نے 10 افراد کو کشتیوں کے ذریعے بچایا۔
اس کے علاوہ سرگودھا کی تحصیل کوٹ مومن میں 40 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں، جہاں 2500 افراد کو مال مویشیوں سمیت منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ راجن پور میں دریائے سندھ کی بپھری لہروں نے انتظامیہ کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔
دوسری جانب نالہ پلکھو کے اوورفلو ہونے سے گوجرانوالہ کے 17 دیہات شدید متاثر ہوئے، جبکہ وزیر آباد شہر سے پانی اترنا شروع ہو چکا ہے۔ شہری اپنے گھروں اور دکانوں کی صفائی میں مصروف ہیں۔
منڈی بہاءالدین میں 69 دیہات پانی میں گھرے ہوئے ہیں، سیالکوٹ میں بارش اور سیلابی پانی نے ائیرپورٹ آپریشن معطل کر دیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں واٹر لیول اب بھی بلند ہے۔
دریائے ستلج نے بہاولپور اور بہاولنگر کو شدید متاثر کیا ہے، احمد والا اور یوسف والا کے بند ٹوٹنے سے بستیاں ڈوب چکی ہیں۔ صرف بہاولنگر میں 90 ہزار افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، 18 ریلیف کیمپ قائم کیے گئے ہیں، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔