پاکستان

اگلے مالی سال کا بجٹ کون بنائے گا؟ ایف بی آر یا کوئی اور؟ بڑی خبر سامنے آگئی

اسلام آباد(کھوج نیوز) اگلے مالی سال کا بجٹ کون بنائے گا؟ ایف بی آر یا پھر کوئی اور…؟ اس حوالے سے وزیر خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے نام بتا کر سب کو حیران و دنگ کر کے رکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ محمداورنگزیب اور اٹارنی جنرل بھی ہوئے۔ کمیٹی اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے صدارتی آرڈر کے خلاف اپیل کا معاملہ زیر بحث آیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا صدارتی آرڈر چیلنج کیا ہے، ایف بی آر نے اس پر عمل نہیں کیا، ہمیں مشورہ دیا گیا کہ اس س متعلق اٹارنی جنرل کو کمیٹی میں بلایا جائے۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے اب نکال لیا گیا ہے، نیا بجٹ وزارت خزانہ کا ٹیکس پالیسی آفس بنائے گا، ٹیکس پالیسی آفس پورا سال بجٹ پر مشاورت کرے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پتہ نہیں کیا کیا باتیں ہوتی ہیں لیکن اب معیشت کی سمت درست ہے، ایف بی آر ٹرانسفارمیشن کو وزیراعظم خود بھی دیکھ رہے ہیں، وزیراعظم اس ٹرانسفارمیشن پر ماہانہ اور ہفتہ وار رپورٹ لے رہے ہیں، ٹیکس پالیسی آفس آپریشنلائزیشن ہونے کے قریب ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے، حکومت اس سال نومبر کے آخر میں ابتدائی طور پر25کروڑڈالرکا پانڈابانڈ جاری کرے گی، مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے پانڈا بانڈ جاری کیے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈ کی ادائیگی کر دی ہے جبکہ اپریل 2026 میں 1.3 ارب ڈالر کی اگلی پیمنٹ بھی بروقت کی جائے گی، یورو بانڈ کی ادائیگی کیلئے انتظامات کیے گئے ہیں، ان ثمرات کے ذریعے معیشت کو آگے لے کر جائیں گے۔

متاثرہ شہری کے وکیل نے کہا کہ ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ میں صدارتی آرڈر کو چیلنج کیا، قانون کے تحت ایف بی آر کو صدر کے احکامات کی تعمیل کرنا ہوتی ہے، ایف بی آر نے صدر کے احکامات پر عمل نہ کرکے قانون کی خلاف ورزی کی، ایف بی آر کی جانب سے 3 بار قانون کی خلاف ورزی کی گئی۔

وکیل نے کہا کہ صدارتی آرڈر پر وزیراعظم ہاؤس اور وزارت قانون کی واضح ہدایات بھی موجود ہیں۔ اٹارنی جنرل انور منصور اعوان کا کہنا تھا اگر گڈز کی کلاسیفکیشن کا معاملہ ہو تو ایف ٹی او اپیل کر سکتا ہے، جس پر متاثرہ شہری نے کہا کہ قانون کے مطابق وفاقی محتسب اور صدر کے آرڈرز پر عمل ہوگا، اداروں کو وفاقی محتسب اور صدارتی آرڈر کی تشریح کرنے کی اجازت نہیں۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اٹارنی جنرل کو معاملے کے حل کی ہدایت کردی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button