صحت

ڈپریشن کے شکار افراد کونسے سنگین امراض کا شکار ہو سکتے ہیں؟

نیدر لینڈ (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈپریشن کا شکار افراد کون سے سنگین امراض کا شکار ہو سکتے ہیں؟ اس حوالے سے نیدر لینڈ میں ہونے والی طبی تحقیق میں چونکا دینے والے انکشافات ہوئے ہیں۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق نیدرلینڈز کے ایمسٹرڈیم یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں کارڈیو میٹابولک امراض کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ کارڈیو میٹابولک صحت سے مراد دل اور میٹابولزم کے افعال کی مجموعی حالت ہے، اگر کارڈیو میٹابولک صحت متاثر ہو تو ہارٹ اٹیک، فالج، جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس وغیرہ کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس تحقیق میں 5700 سے زائد بالغ افراد کی صحت کا جائزہ 7 سال تک لیا گیا۔ تحقیق کے آغاز میں ان میں سے کوئی بھی فرد ذیابیطس یا امراض قلب کا شکار نہیں تھا۔ ان افراد سے ڈپریشن سے متعلق سوالنامے بھروائے گئے تاکہ معلوم ہوسکے کہ ان میں سے کوئی اس عام دماغی عارضے کی کسی قسم سے متاثر تو نہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈپریشن کی مختلف علامات جیسے نقاہت، بہت زیادہ سونے، زیادہ بھوک محسوس کرنے اور جسمانی وزن میں اضافے کا سامنا کرنے والے افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 2.7 گنا زیادہ ہوتا ہے۔ محققین نے بتایا کہ ڈپریشن کی متعدد شکلیں ہیں اور لوگوں میں علامات مختلف ہوتی ہیں، مگر ہم نے دریافت کیا کہ نقاہت، زیادہ بھوک اور زیادہ نیند کی علامات رپورٹ کرنے والے افراد میں اگلے 7 برسوں میں ذیابیطس کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ البتہ ان افراد میں امراض قلب کا خطرہ نمایاں حد تک نہیں بڑھتا۔ مزید تحقیق کرنے پر انہوں نے دریافت کیا کہ کھانے کی اشتہا کم ہونے، بہت زیادہ پچھتاوے، جسمانی وزن میں کمی اور صبح کے وقت چڑچڑے پن جیسی علامات کو رپورٹ کرنے والے افراد میں امراض قلب کا خطرہ ڈیڑھ گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین کے مطابق متعدد عناصر سے ڈپریشن سے جسم پر مرتب اثرات کی وضاحت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپریشن کے مریضوں کا طرز زندگی اکثر صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جیسے جسمانی سرگرمیوں سے دوری، ناقص غذا، تمباکو نوشی یا مخصوص ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ان نتائج کی تصدیق زیادہ بڑے پیمانے پر تحقیق کے ذریعے کریں گے۔ اس تحقیق کے نتائج 2025 ای سی این پی کانگریس کے موقع پر پیش کیے گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button