انٹرنیشنل

اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری، اسپتالوں کے بعد قبرستانوں بھی غیر محفوظ

اسرائیل کی جانب سے الشفا اسپتال سے نکلتی ہوئی ایمبولینسوں کے کاروان کو نشانہ بنایا گیا، جس میں بڑی تعداد میں شہادتوں کے ساتھ کئی افراد زخمی ہوگئے

غزہ(کھوج نیوز) اسرائیل کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ بمباری 29 روز بھی جاری ہے، صیہونی فوج غزہ میں بلاتفریق بمباری کر رہی ہے اور اسپتال ، اسکول، مسجد، پناہ گزین کیمپ، ایمبولینس اور حتی کہ قبرستان بھی محفوظ نہیں۔

انٹرنیشنل میڈیا کے ماطبق غزہ کے النصرچلڈرن اسپتال پر بھی اسرائیل نے حملہ کیا ہے جس میں متعدد افراد کی اموات کا خدشہ ہے، اس سے قبل اسرائیل کی قابض فوج نے غزہ پٹی میں القدس اسپتال کے ارد گرد بمباری کی، پھر چند منٹ بعد ہی الشفا اسپتال کے گیٹ پر بم گرادیے۔ فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے الشفا اسپتال سے نکلتی ہوئی ایمبولینسوں کے کاروان کو نشانہ بنایا گیا، جس میں بڑی تعداد میں شہادتوں کے ساتھ کئی افراد زخمی ہوگئے۔ اسرائیل نے رفح کراسنگ سے فلسطینی زخمیوں کی مصرمنتقلی کے دوران ایمبولینسوں پر بھی بمباری کی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے ایمبولینس کو نشانہ بنانے پر ردعمل دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں مریضوں کو منتقل کرتی ہوئی ایمبولینس پر حملے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طبی عملے اور طبی مراکز کو تحفظ حاصل ہونا چاہیے۔ یواین سیکرٹری جنرل کا کہناہے کہ ایمبولینس پر حملے کے بعد کی تصاویر ہولناک ہیں، جنگ کو رکنا چاہے۔

یونان کے سابق وزیرخزانہ نے ایمبولینس پر حملے کو جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ہے؟ جو اسرائیل پر جنگی جرائم عائد کرنے کے لیے عالمی فوجداری عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائے۔ الفخورا اسکول پربمباری میں بچوں سمیت 12فلسطینی شہید ہوئے، اسکول میں ہزاروں فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ غزہ کی الازہر یونیورسٹی کو بھی صہیونی فضائیہ نے نشانہ بنایا جس میں متعدد شہادتوں کا خدشہ ہے۔ شمالی غزہ سے جنوب کی جانب نقل مکانی کرنے والے خواتین اور بچوں کے قافلے پر بھی حملہ کیا گیا جس میں 14 افراد شہید ہوگئے۔ بیت لاحیہ کے قبرستان میں10گورکنوں کو بھی بموں کا نشانہ بنایا گیا، خان یونس میں گھر پر حملے میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد شہید ہوگئے۔ اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 9 ہزار 300 سے زیادہ ہوگئی ہے، زخمیوں کی تعداد 25 ہزار سے زائد ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button