انٹرنیشنل

بھارتی وزیراعظم مودی کو لوک سبھا کے انتخابات میں 100 سیٹوں کا خسارے کا سامنا

کہ جنوبی ہند سماجی، لسانی، تعلیمی، اقتصادی، مذہبی اور ثقافتی اعتبار سے شمالی ہند سے بالکل مختلف ہے جس کی وجہ سے وہاں بی جے پی اپنے قدم نہیں جما سکی ہے

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی لوک سبھا کے حالیہ انتخابات میں ایک سو سے زائد سیٹوں کا نقصان اٹھائیں گے ، گذشتہ انتخابات میں بھی انہیں جنوبی ریاستوں ، پنجاب، ہریانہ سمیت بہت سی دیگر ریاستوں میں شکست ہوئی تھی لیکن گذشتہ انتخابات میں ان کی جماعت بی جے پی 27نشستیں نکالنے میں کامیاب ہو گئی تھی لیکن حالیہ انتخابات میں مودی کی جماعت کو ایک سو سے زائد نشستوں پر شکست کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے انہیں مرکز میں حکومت بنانے میں شدید دشواری کا سامنا بھی رہے گا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مبصرین کا کہنا ہے کہ جنوبی ہند سماجی، لسانی، تعلیمی، اقتصادی، مذہبی اور ثقافتی اعتبار سے شمالی ہند سے بالکل مختلف ہے جس کی وجہ سے وہاں بی جے پی اپنے قدم نہیں جما سکی ہے۔ بھارت کے جنوب میں پانچ ریاستوں کرناٹک، کیرالہ، آندھرا پردیش، تیلنگانہ اور تمل ناڈو اور وفاق کے زیرِ انتظام علاقے پڈوچیری میں مجموعی طور پر ایوانِ زیریں لوک سبھا کی 131 نشستیں ہیں۔ سال 2019ء کے انتخابات میں جب پلوامہ حملے کی وجہ سے بھارت میں قوم پرستی کے جذبات عروج پر تھے، اس وقت بھی بی جے پی جنوبی بھارت سے صرف 30 نشستوں پر کامیاب ہو سکی تھی۔ ملک کی جنوبی ریاستوں میں بی جے پی کی سیاست کی ناکامی کے کئی تاریخی اور سماجی اسباب ہیں۔ ریاست کرناٹک میں مذہب کی بنیاد پر نہیں بلکہ ذات برادری کی بنیاد پر ووٹ دینے کا فیصلہ ہوتا ہے جب کہ تمل ناڈو اور کیرالہ میں نظریاتی پارٹیوں کی بالاد ستی ہے۔ کیرالہ میں سیاسی معاملات میں لسانی بالادستی ہوتی ہے جب کہ تمل ناڈو میں پس ماندہ برادریوں کے اثرات بڑھے ہیں جو برہمن ازم کے خلاف سرگرم ہیں اور ہندووں کی مقدس کتابوں سے متعلق ناقدانہ رائے رکھتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button