جرمنی نے افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیوں کیا؟
جرمنی میں ایک پناہ گزین کی جانب سے چاقو کے حملے میں پولیس اہلکار کی ہلاکت اور 5 افراد کے زخمی ہونے پر افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا امکان ہے
جرمنی (مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی کی حکومت نے وہاں پر مقیم افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیوں کیا؟ اس حوالے سے ایسی کہانی سامنے آگئی کہ سب کے سب چونک کر رہ گئے ۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق جرمنی میں ایک پناہ گزین کی جانب سے چاقو کے حملے میں پولیس اہلکار کی ہلاکت اور 5 افراد کے زخمی ہونے کے بعد جرمنی افغان باشندوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دینے سے متعلق غورکررہا ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی کے وزیر داخلہ نینسی فیسر نے صحافیوں کو بتایا کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد کو واپس افغانستان بھیجنے کی اجازت دینے کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے جائزہ لے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے یہ بات بالکل واضح ہے کہ جو لوگ جرمنی کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، انہیں فوری طور پر ملک بدر کیا جانا چاہیے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق حملے کے بعد یورپی انتخابات کے دوران امیگریشن پر عوامی بحث کا آغاز ہوا اور مجرموں کو ملک سے نکالنے کی کوششوں کو وسعت دینے کے لیے زور دیا ہے۔ حملہ آور کا نام سلیمان عطائی بتایا گیا جو مارچ 2013 میں ایک پناہ گزین کے طور پر جرمنی آیا تھا۔ جرمن روزنامہ بِلڈ کے مطابق سلیمان عطائی صرف 14 سال کی عمر میں اپنے بھائی کے ساتھ جرمنی آیا تھا، اسے ابتدا میں سیاسی پناہ دینے سے انکار کر دیا گیا تھا، لیکن اس کی عمر کی وجہ سے ملک بدر نہیں کیا گیا۔