انٹرنیشنل

روسی صدر پیوٹن نے جوہری تجربات کرنے کی کھلی چھٹی دیدی

یہ اقدام اس پیشرفت کے بعد متوقع تھا، جس کے تحت روس نے گزشتہ ماہ باضابطہ طور پر جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے ٹی بی ٹی سے دستبرداری کے عمل کا آغاز کیا تھا

ترکیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جوہری تجربات کرنے پر عائد پابندی ہٹا دی’ جوہری ہتھیاروں کے تجربات نہ کرنے کے معاہدے سے باضابطہ طور پر دستبرداری اختیار کر لی ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جوہری ہتھیاروں کے تجربات نہ کرنے کے معاہدے سے باضابطہ طور پر دستبرداری اختیار کر لی ہے، اس کے ساتھ ہی کئی دہائیوں بعد روس میں جوہری تجربات کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ یہ اقدام اس پیشرفت کے بعد متوقع تھا، جس کے تحت روس نے گزشتہ ماہ باضابطہ طور پر جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے Comprehensive Nuclear-Test-Ban Treaty ‘سی ٹی بی ٹی سے دستبرداری کے عمل کا آغاز کیا تھا۔ صدر پیوٹن نے اس سے قبل یہ کہہ کر سی ٹی بی ٹی سے دستبرداری کا جواز پیش کیا تھا کہ روس کے پاس بھی وہی آپشنز ہونے چاہئیں، جو دوسری بڑی ایٹمی طاقت یعنی امریکا کو دستیاب ہیں۔

روس کے برعکس امریکا نے کبھی بھی اس معاہدے کی توثیق نہیں کی لیکن پھر بھی امریکا نے 1990 کی دہائی سے جوہری تجربات پر پابندی کی تعمیل کی ہے۔ یہ معاہدہ خود 1996 میں جوہری ہتھیاروں کے مزید پھیلا کو روکنے کے لیے اپنایا گیا تھا۔ ویانا میں ‘سی ٹی بی ٹی تنظیم پیمائش کرنے والے اسٹیشنوں کا ایک عالمی نیٹ ورک چلاتی ہے، جو دبا سے پیدا ہونے والی لہروں کے ساتھ ساتھ کیمیائی اور جوہری نشانات کے ذریعے جوہری تجربات کا پتہ لگا سکتی ہے۔ روس اپنے 32 اسٹیشنوں سے ڈیٹا کی فراہمی جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ماسکو نے کہا ہے کہ روس صرف اسی صورت جوہری ہتھیاروں کا دوبارہ تجربہ کرے گا، اگر امریکا نے بھی ایسا کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button