انٹرنیشنل

غزہ میں صحت کا نظام درہم برہم، تمام اسپتال بند ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا

غزہ میں صحت کا نظام مکمل تباہ ہوگیا ہے، خان یونس کے اسپتالوں کے لیے طبی امداد سے بھرا ٹرک پہنچا لیکن اس میں ایندھن شامل نہیں

غزہ(مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل کی جانب سے بمباری کی وجہ سے غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر درہم برہم ہو چکا ہے جس کے بعد وہاں کے تمام اسپتال بند ہونے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق وزارت صحت کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحت کا نظام مکمل تباہ ہوگیا ہے، خان یونس کے اسپتالوں کے لیے طبی امداد سے بھرا ٹرک پہنچا لیکن اس میں ایندھن شامل نہیں ہے۔ میڈیا کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کے جنریٹرز کے لیے ایندھن کی اشد ضرورت ہے، ایندھن کے بغیر اسپتالوں تک پہنچنے والی طبی امداد مکمل استعمال نہیں ہو سکتی۔ 24 اکتوبر کی صبح شمالی غزہ میں انڈونیشین اسپتال کے جنریٹرز کے لیے درکار ایندھن ختم ہوگیا تھا جس کے بعد اسے بند کر دیا گیا۔ 9 اکتوبر سے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں خوراک، پانی یا ایندھن کسی چیز کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ غزہ کے اسپتالوں میں آج 25 اکتوبر کو ایندھن ختم ہونے کا خدشہ ہے۔ اقوام متحدہ نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ اگر ایندھن نہ ملا تو آج غزہ کے تمام اسپتال بند ہوجائیں گے۔ عالمی ادارے کے مطابق غزہ کیاسپتالوں میں120 نومولود بچیانکیوبیٹرپر ہیں، ایندھن کی کمی سے بجلی بند ہوئی تو بچوں کا زندہ رہنا مشکل ہوگا۔

واضح رہے کہ غزہ کے 35 اسپتالوں میں سے ایک تہائی سے زائدفضائی حملوں سے نقصان پہنچنے یا ایندھن ختم ہونے کے بعد پہلے ہی بند ہو چکے ہیں۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انرا نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ غزہ میں 6 لاکھ کے قریب بے گھر افراد نے عالمی ادارے کے مراکز میں پناہ لی ہوئی ہے۔ بیان کے مطابق ہمارے مراکز میں گنجائش سے 4 گنا زیادہ افراد موجود ہیں جبکہ متعدد افراد گلیوں میں رات گزارنے پر مجبور ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ 19 ویں روز بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کی شہادتوں کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ عرب میڈیا نے فلسطینی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی بمباری سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار546ہوگئی۔ غزہ میں شہید فلسطینیوں میں 2 ہزار 704 بچے بھی شامل ہیں، اسرائیلی بمباری سے زخمی فلسطینیوں کی تعداد 17 ہزار 439 ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button