انٹرنیشنل

مودی سرکار کا کشمیریوں کی زمین ہڑپ کو کرنے کا بڑا منصوبہ بے نقاب

1954ء میں جموں، سانبہ اور کٹھوعہ میں 46,666 کنال (5,833 ایکڑ) زمین دی گئی تھی لیکن 68 سال گزرنے کے بعد بھی انہیں زمین کے مالکانہ حقوق نہیں ملے

مقبوضہ کشمیر(مانیٹرنگ ڈیسک) مودی سرکار کا کشمیریوں کی زمین ہڑپ کو کرنے کا بڑا منصوبہ بے نقاب ‘ مودی سرکار مغربی پاکستانی پناہ گزینوں کے نام پر کشمیریوں کی زمین کو ہڑپ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں رہنے والے مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو زمین کے مالکانہ حقوق ملیں۔ ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ ان پناہ گزینوں کو دفعہ 370 اور 35A نے سیاسی حقوق اور دیگر مراعات سے محروم کر دیا اور ان کی خوشحالی میں رکاوٹ ڈالی۔ انہوں نے مزید کہاکہ "مرکز کی ہدایت پر مرکزی خطہ انتظامیہ کی طرف سے مغربی پاکستانی مہاجرین کو زمین کے مالکانہ حقوق کو یقینی بنایا جائے گا۔”

انہوں نے یہاں آر ایس پورہ میں واقع چکروڑی میں مغربی پاکستانی پناہ گزینوں کے لیے خصوصی کیمپ کا افتتاح کرنے کے بعد کہاکہ "حکومت کمیونٹی کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ زمین کے مالکانہ حقوق دینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق 1947ء کے بعد 5400 خاندان پاکستان سے جموں کے سرحدی علاقوں میں آئے۔ زیادہ تر ہندو اور سکھ تھے یہ خاندان کٹھوعہ، سانبہ اور جموں اضلاع میں آباد تھے۔

انہیں 1954ء میں جموں، سانبہ اور کٹھوعہ میں 46,666 کنال (5,833 ایکڑ) زمین دی گئی تھی لیکن 68 سال گزرنے کے بعد بھی انہیں زمین کے مالکانہ حقوق نہیں ملے۔ دراصل انہیں جموں و کشمیر کا شہری نہیں سمجھا جاتا تھا’ نہ زمین خریدنے کا حق تھا نہ سرکاری نوکری کا۔ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد حکومت نے انہیں اس جگہ کا باشندہ مانا۔ حکومت نے مہاجرین کو فی خاندان 5.5 لاکھ روپے بھی دیئے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button