انٹرنیشنل

مودی کی یقینی شکست’ بی جے پی اور سوشل میڈیا گٹھ جوڑ بے نقاب

بھارت میں مسلم مخالف ہندوتوا بیانیے کو سوشل میڈیا پر پھیلانے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مودی سرکاری کو میٹا کا تعاون حاصل ہے

نیو دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے حالیہ انتخابات میں مودی سرکار کا مسلم مخالف بیانیہ روز بروز شدت اختیار کررہا ہے اور سوشل میڈیا پر انتشار اور انتہاپسندی اپنے عروج پر ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق بھارت میں مسلم مخالف ہندوتوا بیانیے کو سوشل میڈیا پر پھیلانے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مودی سرکاری کو میٹا کا تعاون حاصل ہے۔ مودی سرکار نے میٹا کو پیسوں کا لالچ دیکر مسلم مخالف اشتہارات منظور کروائے ہیں۔ ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے اور انتخابات میں ہندوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے مودی سرکار نے میٹا (فیس بک اور انسٹاگرام) کی مدد لے کر مسلم مخالف مواد کو تیزی سے پھیلانا شروع کردیا۔

انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے مودی سرکار کا میٹا کے ساتھ گٹھ جوڑ ظاہر کرتا ہے کہ بی جے پی انتخابات کے نتائج سے خوفزدہ ہوچکی ہے اور اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی حد تک گرنے کو تیار ہے۔ بھارت میں سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف انتشار اور تفریق کو وسیع پیمانے پر پھیلا جا رہا ہے۔ بھارت میں فیس بک پر ایسے مسلم مخالف مواد کو دکھانے کی منظوری دی گئی ہے جس میں مسلمانوں کو کیڑوں اور دہشتگردوں سے تشبیہ دی گئی ہے۔

بی جے پی اور مودی سرکار انتخابات جیتنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر مسلمان مخالف غلط معلومات پھیلانے اور مذہبی تشدد کو ہوا دینے میں مصروف ہیں۔ مودی سرکار نے ایک اور اشتہار میں ایک اپوزیشن لیڈر کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ جھوٹا دعوی کیا کہ وہ پاکستان کے جھنڈے کی تصویر کے ساتھ بھارت سے ہندوں کو مٹانا چاہتے ہیں۔ الیکشن کے دوران مودی اور بی جے پی کے غنڈوں نے تسلسل سے مسلم مخالف بیان بازی کی اور مسلمانوں کی جانب سے ہندوں پر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا۔ مودی کی جانب سے میٹا کو انگریزی، ہندی، بنگالی، گجراتی میں 22 اشتہارات پیش کیے گئے جن میں سے 14 کو منظور کیا گیا۔ دوسری جانب میٹا کی یہ واضح پالیسی ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر مصنوعی ذہانت سے تیارکردہ دھوکہ دہی کرنے والے مواد کو پھیلنے سے روکے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button