انٹرنیشنل

چاہ بہار بندر گاہ ، مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن گیا، چین بازی لے گیا

برطانیہ نے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل ان گزرگاہوں پر قبضہ کر کے تین سو سال تک مشرقِ وسطی سے انڈونیشیا تک حکم رانی کی، برطانوی راج پر سورج غروب نہیں ہوتا

چین (مانیٹرنگ ڈیسک) چاہ بہار بندر گاہ بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی سرکار کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جس کو نا تو نگلا جا سکتا ہے اور نا ہی باہر نکالا جا سکتا ہے جبکہ اس پر چین بازی لے گیا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق بحرِ ہند دنیا کا دوسرا بڑا سمندر ہے، اِس سے متعلق ایک بحری ماہر نے کہا تھا کہ جس نے بحرِ ہند پر قبضہ کر لیا، اس نے دنیا پر راج کیا۔اس کے کچھ ایسے آبی راستے ہیں، جو دنیا میں فوجی اور تجارتی لحاظ سے نہایت اہم ہیں۔آبنائے ملاکا، سنگاپور، آبنائے ہرمز، خلیجِ عدن اور پرانے زمانے میں نہرِ سوئیز وغیرہ۔ اگر انہیں بند کردیا جائے، تو دنیا ٹھپ ہوکر رہ جائے گی۔ برطانیہ نے اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل ان گزرگاہوں پر قبضہ کر کے تین سو سال تک مشرقِ وسطی سے انڈونیشیا تک حکم رانی کی، جس سے متعلق تاریخ میں کہا گیاکہ برطانوی راج پر سورج غروب نہیں ہوتا۔برطانیہ کی کل آبادی چھے کروڑ تھی، مگر اس کی ایک تجارتی کمپنی، ایسٹ انڈیا کمپنی نے مغل راج کا سنگھاسن ڈگمگا دیا، جب کہ ہم سازش، سازش اور غداری، غداری ہی پکارتے رہ گئے۔ اگر سازش ہوئی تھی، تو اس میں اپنے ہی شامل تھے۔ چابہار پورٹ کی تعمیر کے لیے بھارت اور ایران کے درمیان 2014 میں معاہدہ ہوا۔

اس پر وزیرِ اعظم نریندر مودی اور اس وقت کے ایرانی صدر حسن روحانی نے دست خط کیے تھے۔ اسی کے ساتھ، ایک سات سو میل لمبی شاہ راہ کی تعمیر کا بھی معاہدہ ہوا، جس پر تہران میں صدر کرزئی، صدر حسن روحانی اور وزیرِ اعظم مودی نے دستخط کیے۔یہ شاہ راہ ایرانی پورٹ چابہار کو افغانستان کے دارالحکومت سے ملاتی ہے اور اس کی تعمیر بھی بھارت ہی کی مرہونِ منت ہے۔ہم افغان طالبان کی سہولت کاری اور میزبانی کرکے انہیں امریکا سے ملاتے رہے، جب کہ بھارت، اربوں ڈالرز کے معاہدوں کے ذریعے برادر مسلم ممالک سے ڈالرز سمیٹتا رہا۔ طالبان نے مسلم برادری کا پاس کیا اور نہ ہی ایرانی حکومت نے۔ ایسا لگتا ہے، جیسے ہم صرف اسمگلنگ کا مال خریدنے ہی کے لائق ہیں اور بس، ہماری یہی اوقات رہ گئی ہے۔

بھارت اور ایران کے درمیان ہونے والے چابہار معاہدے کو دونوں ممالک نے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔ایران کے شہری ترقی کے وزیر اور بھارت کے جہاز رانی کے وزیر نے اس معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ منصوبہ گزشتہ سال پیش کیا گیا تھا، جس کے تحت بھارت بحری، سڑک اور ریل نیٹ ورک کے ذریعے چا بہار سے افغانستان اور وسط ایشیا تک رسائی حاصل کر سکے گا۔ اس کے ساتھ ہی بھارت اور ایران کے درمیان مشترکہ شپنگ کمپنی کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button