انٹرنیشنل

چینی ساختہ جاسوسی آلات اور ٹیکنالوجی،امریکہ اور یورپ خوف میں مبتلا رینے لگے

چین ٹیکنالوجی اور خاص طورپر جاسوسی کے نا قابل رسائی آلات تیار کر چکا ہے جن کا توڑ امریکہ اور یورپ کے کسی بھی ملک کے پاس موجود نہیں

بیجنگ(ویب ڈیسک)جاسوسی آلات اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں نت نئے انقلاب برپا کر امریکا اور یورپ چین سے خف زدہ ہونے لگے،رپورٹ کے مطابق چین جاسوسی آلات اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں نت نئے انقلاب برپا کرکے امریکہ اور یورپ چین سے خوف زدہ رہنے لگے،واضح ہو کہ چین ٹیکنالوجی اور خاص طورپر جاسوسی کے نا قابل رسائی آلات تیار کر چکا ہے جن کا توڑ امریکہ اور یورپ کے کسی بھی ملک کے پاس موجود نہیں ۔چین نے جاسوسی آلات کی تیاری میں پوری دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ۔چینی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ چین نے اب اگلے مرحلہ میں اسپیس کا استعمال کرکے اپنے ملک کو دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں ناقابل تسخیر بنانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔

گذشتہ کئی سال سے مغربی ممالک کی خفیہ ایجنسیاں چین پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیتی رہی ہیں۔ رواں ہفتے برطانیہ کی خفیہ ایجنسی ’جی سی ایچ کیو‘ کے سربراہ نے چین کو موجودہ دور کا بڑا چیلنج قرار دیا ہے۔ یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب متعدد مغربی ممالک میں بہت سے ایسے ملزمان کو گرفتارکیا گیا جن پر چین کے لیے جاسوسی اور ہیکنگ کرنے کا الزام ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز پر برطانیہ کی ایک عدالت نے تین ملزمان پرچین کے خفیہ اداروں کی معاونت کرنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی تھی جس کے بعد چین کے سفیرکو برطانیہ کے دفترِ خارجہ کی جانب سے طلب کیا گیا تھا۔ یہ ایک واضح اشارہ ہے کہ کیسے مغرب اور چین کے درمیان پردوں کے پیچھے لڑی جانے والی طاقت اور اثر و رسوخ کی پوشیدہ جنگ اب کُھل کر سامنے آ رہی ہے۔

مغرب (یعنی امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک) اس خطرے سے نمٹنے کے لیے پُرعزم تو ہیں لیکن سینیئر اہلکاروں کو خدشہ ہے کہ مغرب نے چین کے چیلنج کو نہ تو بروقت سنجیدہ لیا اور یہ کہ مغرب انٹیلیجنس کے اعتبار سے پیچھے رہ گیا ہے جس کے باعث مغربی ممالک اب چین کے جاسوسی نیٹ ورک کے سامنے خود کو کمزور محسوس کر رہے ہیں اور دونوں اطراف سے ممکنہ طور پر ایک تباہ کن غلطی کی جا سکتی ہے۔ مغربی ممالک کے حکام کے خدشات میں جو چیز سب سے زیادہ اضافہ کرتی ہے وہ چینی صدر شی جن پنگ کا یہ عزم ہے کہ بیجنگ ایک نیا انٹرنیشنل آرڈر وضع کرے گا۔ ۔

نائجل انکسٹر جب سنہ 2006 میں ریٹائر ہوئے تو وہ ’ایم آئی سکس‘ کے ڈائریکٹر برائے آپریشنز اینڈ انٹیلیجنس تھے۔ انھوں نے بتایا کہ چین بطور اہم بین الاقوامی طاقت ’اُس وقت اُبھرا جب ہم دیگر مسائل میں الجھے ہوئے تھے۔‘ جب رواں صدی کے آغاز سے چین نے بتدریج دنیا میں اپنے قدم جمانا شروع کیے تو مغربی ممالک میں پالیسی بنانے والوں اور سکیورٹی اداروں کی سوچ اور خفیہ اداروں کی توجہ نام نہاد دہشتگردی کے خلاف جنگ اور افغانستان اور عراق میں ہونے والی جنگوں پر مرکوز تھی۔

امریکہ اور یورپ میں حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ حالیہ عرصے میں روس کا جارحانہ انداز اور اسرائیل غزہ جنگ فوری چیلنجز بن کر سامنے آئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی حکومت اور بڑی کمپنیوں پر یہ دباؤ بھی ہے کہ وہ چین کی وسیع مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کریں بجائے اس کے کہ چین کے ساتھ کسی قسم کی محاذ آرائی اختیار کی جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button