چین اور جاپان میں نیا تنازعہ شروع، امریکا بھی میدان میں آگیا
صدر شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو تائیوان کے مسئلے پر ''آگ سے کھیلنے'' کے خلاف خبردار کیا اور انہیں بتا دیا ہے کہ امریکہ کو ''متحدہ چین کے اصول'' پر عمل کرنا چاہیے
چین (مانیٹرنگ ڈیسک) چین اور جاپان میں نیا تنازعہ شروع ہو گیا ہے جبکہ اس تنازعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکا بھی میدان میں آگیا ہے اور چین کو ٹف ٹائم دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق چینی اور امریکی صدر کے درمیان ویڈیو کال کے ذریعے بات چیت امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے مجوزہ دورہ تائیوان پر پائے جانے والے خدشات کے پس منظر میں ہوئی، جو سوا دو گھنٹے سے بھی زیادہ دیر تک جاری رہی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان کئی معاشی و متنازعہ امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا، تاہم اس کا مرکزی موضوع تائیوان کاتنازعہ تھا۔ چینی صدر شی جن پنگ نے بات چیت کے دوران اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے کہا کہ چین تائیوان کی آزادی کے ساتھ ہی، کسی بھی بیرونی مداخلت کا بھی سخت مخالف ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور دیگر اعلی امریکی حکام بھی اس فون کال میں شامل تھے اور وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ بات چیت دو گھنٹے 17 منٹ تک جاری رہی۔ بعد میں ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ تائیوان کے بارے میں دونوں رہنماں کے درمیان ہونے والی گفتگو ”براہ راست اور ایماندارانہ تھی۔” چین کے سرکاری میڈیا نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدر شی جن پنگ نے جو بائیڈن کو تائیوان کے مسئلے پر ”آگ سے کھیلنے” کے خلاف خبردار کیا اور انہیں بتا دیا ہے کہ امریکہ کو ”متحدہ چین کے اصول” پر عمل کرنا چاہیے۔ ”چین تائیوان کی آزادی کے ساتھ ہی اس میں کسی بھی بیرونی طاقت کی مداخلت کا بھی سخت مخالف ہے۔” چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب جو بائیڈن کو متنبہ کر دیا ہے کہ ”جو لوگ آگ سے کھیلتے ہیں وہ جل کر رہ جائیں گے۔ (ہمیں) امید ہے کہ امریکی فریق اس بات کو واضح طور پر دیکھ سکے گا۔”