انٹرنیشنل

جی 20 اجلاس:چین کا توڑکرنے کےلئے”اکنامک کوریڈور”بنانےکا اعلان

’انڈیا-مشرق وسطی- یورپ اکنامک کوریڈور‘ کا اعلان کیا جسے انڈیا سمیت دنیا بھر کے رہنما ایک تاریخی معاہدہ قرار دے رہے ہیں۔

نیودہلی(ویب ڈیسک)جی 20 اجلاس:چین کا توڑکرنے کےلئےاکنامک کوریڈوربنانےکا اعلان کیا گیا ہے۔ ’انڈیا،مشرق وسطی،”یورپ اکنامک کوریڈور” کا اعلان کیوں کیا گیا؟ اور چین کے منصوبے سی پیک اور ون بیلٹ ون روڈ کو بے اثر کرنا بھی ہے۔ جی 20 اجلاس میں امریکہ، سعودی عرب اور یورپی ممالک کے درمیان ’انڈیا-مشرق وسطی- یورپ اکنامک کوریڈور‘ کا اعلان کیا گیا ہے ،جس سے دنیا بھر میں انڈیا اور امریکا کی اجارہ داری قائم ہو گی ،اس اکنامک کوریڈور کو سی پیک منصوبے سے بھی بڑا اور مہنگا بنانے کا اعلان کیا گیا ہے ،

اس معاہدے کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر نے امید ظاہر کی ہے کہ پوری دنیا میں اس معاہدے کے حوالے سے مثبت جذبات دیکھے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم محسوس کرتے ہیں کہ اس منصوبے میں شامل ممالک کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں اس کے بارے میں بہت مثبت رویہ ہوگا۔‘

’یہ معاہدہ ایک اہم وقت پر آیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن عالمی انفراسٹرکچر کے حوالے سے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا توڑ چاہتے ہیں۔‘ بیلٹ اور روڈ منصوبے کے ذریعے چین نے اپنے اثرورسوخ، سرمایہ کاری اور تجارت کو یورپ سے افریقہ تک اور ایشیا سے لاطینی امریکہ تک پھیلایا ہے۔

انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے جی 20 سربراہی اجلاس کے دوران امریکہ، سعودی عرب اور یورپی ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ دلی میں ’انڈیا-مشرق وسطی- یورپ اکنامک کوریڈور‘ کا اعلان کیا جسے انڈیا سمیت دنیا بھر کے رہنما ایک تاریخی معاہدہ قرار دے رہے ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے ایک ایسا معاہدہ قرار دیا ہے جس سے مشرق وسطیٰ میں خوشحالی آئے گی۔ انھوں نے کہا کہ ’یہ اپنے آپ میں ایک بڑی ڈیل ہے جو دو براعظموں کی بندرگاہوں کو جوڑنے سے مشرق وسطیٰ میں زیادہ خوشحالی، استحکام اور ہم آہنگی لائے گی۔‘

یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان دیر لیین نے کہا کہ ’یہ اب تک کا سب سے سیدھا راستہ ہوگا جس سے تجارت میں تیزی آئے گی۔‘ اس پراجیکٹ کا مقصد انڈیا، مشرق وسطیٰ اور یورپ کو ریل اور بندرگاہوں کے نیٹ ورک کے ذریعے جوڑنا ہے۔ اس منصوبے کے تحت مشرق وسطیٰ میں واقع ممالک کو ریل نیٹ ورک کے ذریعے جوڑا جائے گا جس کے بعد وہ سمندری راستے سے انڈیا سے منسلک ہوں گے۔ اس کے بعد اس نیٹ ورک کو یورپ سے جوڑا جائے گا۔

امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فائنر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس منصوبے کی اہمیت بتانے کی کوشش کی۔ انھوں نے کہا: ’یہ صرف ایک ریل منصوبہ نہیں ہے۔ یہ ایک شپنگ اور ریل منصوبہ ہے۔ لوگوں کے لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ یہ منصوبہ کتنا مہنگا، حوصلہ مندانہ اور بے مثال ہوگا۔‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ’اس معاہدے سے کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کو فائدہ پہنچے گا۔ اس سے مشرق وسطیٰ کو عالمی تجارت میں اہم کردار ادا کرنے میں مدد ملے گی۔‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button