صحت

موٹاپے سے کون کون سے سنگین امراض لاحق ہو سکتے ہیں؟

برطانیہ(مانیٹرنگ ڈیسک) موٹاپا دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیل رہا ہے جو متعدد دائمی امراض بشمول ذیابیطس، کینسر اور دیگر کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔

درحقیقت دنیا بھر میں جوان افراد میں موٹاپا عام ہوتا جا رہا ہے۔ طبی سائنس میں موٹاپے کو دائمی عارضہ تصور کیا جاتا ہے جس کا علاج ممکن ہے۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ اضافی جسمانی وزن خاص طور پر جسمانی چربی بڑھنے سے کونسے دیگر امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے؟

جگر پر چربی چڑھنے کا مرض

جگر پر چربی چڑھنے کا مرض ایک دائمی عارضہ ہے جس کا سامنا دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو ہوتا ہے۔ عام طور پر اس بیماری کے لیے نان الکحلک فیٹی لیور ڈیزیز کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور یہ جگر کے امراض کی عام ترین قسم ہے۔

اس بیماری کے دوران جگر بہت زیادہ مقدار میں چربی ذخیرہ کرنے لگتا ہے اور اس کا علاج نہ ہو تو اس کے افعال تھم جاتے ہیں۔ ابھی یہ معلوم نہیں کہ اس عارضے کی وجوہات کیا ہیں مگر موٹاپے کو اس کا خطرہ بڑھانے والا عنصر تصور کیا جاتا ہے۔ درحقیقت موٹاپے کے شکار افراد میں جگر کی اس بیماری کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

جوڑوں کے امراض

جوڑ ہماری ہڈیوں سے منسلک ہوتے ہیں اور بھاری بوجھ کے حوالے سے حساس ہوتے ہیں۔ جسمانی وزن میں ہر 400 گرام اضافے سے گھٹنوں پر لگ بھگ 2 کلوگرام دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

ایسا ہی کمر، کولہوں اور پیروں کے ساتھ بھی ہوتا ہے اور بتدریج انہیں نقصان پہنچتا ہے جس کے باعث تکلیف ہونے لگتی ہے۔ موٹاپے سے جسمانی ورم بھی بڑھتا ہے اور ورم جوڑوں کی تکلیف میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

کولیسٹرول

ہماری غذا اور ورزش کولیسٹرول کے حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

صحت کے لیے نقصان دہ غذاؤں کے استعمال سے جسمانی وزن اور نقصان دہ ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔موٹاپے اور کولیسٹرول دونوں کو امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے اہم عناصر مانا جاتا ہے۔

ذیابیطس ٹائپ 2

پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی بڑھنے سے انسولین کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔

اس کے نتیجے میں ہمارا جسم انسولین کو درست طریقے سے استعمال نہیں کرپاتا۔

موٹاپے کے شکار افراد میں بلڈ شوگر بڑھنے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق ذیابیطس ٹائپ 2 کے ہر 10 میں سے 9 مریضوں کا جسمانی وزن زیادہ ہوتا ہے۔

جسمانی وزن میں کمی لانے سے بلڈ گلوکوز کی سطح گھٹ جاتی ہے اور ذیابیطس کی پیچیدگیوں سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button