ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے کھانا کھانے کے کیا نقصانات ہیں؟ طبی تحقیق نے چونکا کر رکھ دیا
جو بالغ افراد اسکرینز کو دیکھتے ہوئے کھانے کے عادی ہوتے ہیں، وہ ضرورت سے زیادہ مقدار میں کیلوریز جسم کا حصہ بنا لیتے ہیں: جرنل Appetiteمیں شائع کی گئی تحقیق

امریکہ (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے کھانا کھانے کے کیا کیا نقصانات ہوتے ہیں؟ اس حوالے سے جرنل Appetiteمیں شائع کی گئی تحقیق میں حیران کن انکشاف سامنے آگیا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق جرنل Appetite میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو بالغ افراد اسکرینز کو دیکھتے ہوئے کھانے کے عادی ہوتے ہیں، وہ ضرورت سے زیادہ مقدار میں کیلوریز جسم کا حصہ بنا لیتے ہیں۔ تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں اسکرین کو دیکھتے ہوئے کھانا کھانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اسکرینز کو دیکھتے ہوئے غذا کا استعمال آپ کو ضرورت سے زیادہ کھانے پر مجبور کر دیتا ہے کیونکہ ہماری توجہ اسکرینوں کے باعث بھٹک جاتی ہے، چاہے پروگرام کوئی بھی ہو۔ انہوں نے مزید بتایا کہ یہ اثر خواتین میں زیادہ نمایاں نظر آتا ہے۔ اس سے قبل تحقیقی رپورٹس میں بہت زیادہ وقت ٹیلی ویژن اسکرین کے سامنے گزارنے کو موٹاپے اور ذیابیطس جیسے طبی مسائل سے منسلک کیا گیا ہے۔ اس عادت کے نتیجے میں لوگ زیادہ وقت تک بیٹھ کر گزارتے ہیں اور زیادہ کیلوریز جسم کا حصہ بناتے ہیں اور انہیں اکثر پیٹ پھرنے کا احساس کافی تاخیر سے ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق اسکرینوں کے سامنے بیٹھ کر وقت گزارنے اور زیادہ مقدار میں غذا کو جسم کا حصہ بنانے کے درمیان تعلق موجود ہے۔ اس تحقیق میں 199 افراد کے قریب شامل کیا گیا تھا اور یہ جائزہ لیا گیا کہ اسکرینوں پر دکھائے جانے والے مختلف طرح کے مواد سے غذائی رویے پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ اگر کوئی فرد 30 منٹ یا اس سے زائد وقت تک اسکرینوں کے سامنے گزارتا ہے تو وہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ کیلوریز جسم کا حصہ بنانے لگتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ٹی وی کے سامنے روزانہ 3 گھنٹے سے زائد وقت گزارنے سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح دیگر اسکرینوں جیسے کمپیوٹر، اسمارٹ فونز یا ٹیبلیٹس کے سامنے گھنٹوں گزارنے سے بھی موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اسکرین کا وقت کم کرنے سے موٹاپے سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔



