جگر کے عام ترین مرض سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایسڈ ایروبک ورزشوں سے زیادہ متحرک ہوتا ہے اور اس سے جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے

جرمنی (مانیٹرنگ ڈیسک) جگر کے عام ترین مرض سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ اس حوالے سے طبی ماہرین نے مکمل تحقیق کرنے کے بعد ایسی رپورٹ جاری کر دی ہے کہ سب حیران رہ گئے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق جرنل فنکشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ایروبک ورشوں کو عادت بنانے سے جگر پر چربی چڑھنے کے عارضے سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔ ایروبک ورزشیں تیز رفتاری سے چہل قدمی، دوڑنے، تیراکی، سیڑھیاں چڑھنے اور سائیکل چلانے جیسی سرگرمیوں پر مشتمل ہوتی ہیں۔ ان ورزشوں سے دل کی دھڑکن کی رفتار تیز ہو جاتی ہے جبکہ سانس پھول جاتی ہے، جس سے دل اور نظام تنفس سے جڑی صحت بہتر ہوتی ہے۔ ویسے تو یہ پہلے سے معلوم تھا کہ ورزش سے جگر کے اس عارضے کی روک تھام ہوتی ہے یا اس سے نجات پانے میں مدد مل سکتی ہے، مگر یہ واضح نہیں تھا کہ ایسا کیسے ممکن ہوتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ورزشوں سے کولیسٹرول صفراوی ایسڈ کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ صفراوی ایسڈ جسم کے اندر چکنائی کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے جبکہ جسم کے لیے شکر اور چکنائی کے استعمال میں مددگار سگنلز کو متحرک کرتا ہے۔ ورزش کے ذریعے اس ایسڈ کے متحرک ہونے سے جسم غذا کو زیادہ مثر طریقے سے ہضم کرتا ہے اور جگر میں چربی کے ذخیرے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔ اس تحقیق میں چوہوں پر تجربات کے دوران دریافت کیا گیا کہ ورزش کرنے سے جگر کے اس عام ترین عارضے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔ تحقیق کے دوران چوہوں کو زیادہ چربی والی غذا کا استعمال کرایا گیا اور پھر انہیں روزانہ ورزش کرائی گئی جبکہ چوہوں کے ایک گروپ کو جسمانی سرگرمیوں سے دور رکھا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ورزش کرنے سے جگر میں صفراوی ایسڈ بننے کا عمل تیز ہوگیا جس سے جگر پر چربی جمع ہونے کا عمل بھی گھٹ گیا۔ محققین نے بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ایسڈ ایروبک ورزشوں سے زیادہ متحرک ہوتا ہے اور اس سے جگر پر چربی چڑھنے اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔