اسرائیل کیخلاف جنگ، عرب دنیا کے جنگجو حزب اللہ میں شامل ہونے لگے، نئی جنگ کا خطرہ
افغانستان سے فاطمیون، پاکستان سے زینیون اور یمن سے ایران نواز حوثی جنگجو بھی حزب اللہ کی مدد کے لیے لبنان پہنچ سکتے ہیں: انٹرنیشنل ذرائع

عراق(مانیٹرنگ ڈیسک) عراق میں ایران نواز عسکری گروہ کے عہدے دار نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جنگ پھیلنے کی صورت میں ہم حزب اللہ کے ساتھ شانہ بشانہ لڑیں گے’ نئی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق ایک عہدیدار نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اسے فوجی معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہے اور مزید تفصیلات بتانے سے بھی انکار کیا۔ عراق کے ایک اور عسکری تنظیم کے کمانڈر نے بتایا کہ عراق کے کچھ جنگجو پہلے ہی سے لبنان میں موجود ہیں۔ ایران کی حمایت یافتہ عسکری تنظیم کے ایک اور عہدیدار نے بھی اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کی حمایت میں عراق کی پاپولر موبلائزیشن فورسز (پی ایم ایف) جنہیں قوات الحشد الشعبی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، آ سکتی ہیں۔ ان کے بقول اس کے علاوہ افغانستان سے فاطمیون، پاکستان سے زینیون اور یمن سے ایران نواز حوثی جنگجو بھی حزب اللہ کی مدد کے لیے لبنان پہنچ سکتے ہیں۔
حزب اللہ امور سے متعلق ایک ماہر قاسم قیصر نے کہا کہ اس وقت جاری لڑائی زیادہ تر جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ہے جیسا کہ میزائل اور ڈرونز وغیرہ، جس کے لیے زیادہ تعداد میں جنگجوں کی ضرورت نہیں ہے لیکن اگر جنگ طول پکڑتی ہے اور لمبے عرصے تک جاری رہی تو حزب اللہ کو لبنان سے باہر کے جنگجوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل بھی اس سے آگاہ ہے کہ غیر ملکی جنگجو حزب اللہ کی حمایت کے لیے آ سکتے ہیں۔ اسرائیل کی وزارتِ خارجہ کے پالیسی پلاننگ کے سابق سربراہ ایرن ایٹزیان نے جمعرات کو واشنگٹن میں قائم مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام ایک مباحثے میں کہا تھا کہ ان کے خیال میں یہ امکان بڑھ رہا ہے کہ یہ جنگ کئی محاذوں تک پھیل سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل میں حوثی اور عراقی ملیشیاں کی طرف سے مداخلت ہو سکتی ہے اور اسی طرح افغانستان اور پاکستان سمیت مختلف علاقوں سے بڑے پیمانے پر جہادی لبنان اور شام کی اسرائیل سے ملحق سرحدی علاقوں میں اکھٹے ہو سکتے ہیں۔