انٹرنیشنل

امریکا نے سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کے فیصلے پر مہر لگا دی

امریکا صرف اس قرارداد کی حمایت کرے گا جس میں واضح طور پر جنگ بندی کے حصے کے طور پر یرغمالوں کی فوری رہائی کا مطالبہ شامل ہو گا

امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا نے سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے کے فیصلے کے معاملہ پر ایسا فیصلہ سنا دیا کہ تمام ملکوں میں ایک نئی بحث چھڑ گئی۔

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے بدھ کو غزہ جنگ بندی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تازہ ترین قرارداد کے خلاف امریکہ کے ویٹو کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قرارداد میں یرغمالوں کی فوری رہائی کا مطالبہ شامل ہو نا چاہئے۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ واشنگٹن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ صرف اس قرارداد کی حمایت کرے گا جس میں واضح طور پر جنگ بندی کے حصے کے طور پر یرغمالوں کی فوری رہائی کا مطالبہ شامل ہو گا۔ اس سے قبل عالمی ادارے کی 15 رکنی کونسل نے 10 غیر مستقل ارکان کی طرف سے پیش کردہ ایک قرارداد پر ووٹ دیا تھا۔ کونسل کے اراکین نے دس منتخب اراکین: الجزائر، ایکواڈور، گیانا، جاپان، مالٹا، موزمبیق، جنوبی کوریا، سیرا لیون، سلووینیا اور سوئٹزرلینڈ کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو روکنے پر امریکہ پر شدید تنقید کی ۔ قرار داد میں 13 ماہ سے جاری لڑائی میں "فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی” کا مطالبہ کیا گیا تھا جبکہ یرغمالیوں کی رہائی کا الگ سے مطالبہ کیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button