کرسمس مارکیٹ میں لوگوں کو گاڑی سے روندنے کی اصل وجہ جرمنی حکومت کی لاپرواہی
سعودی ڈاکٹر نے ایک اہل کار کو دھمکایا اور ایسی کارروائی کا عندیہ دیا جو بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز بن جائے گی' سعودی ڈاکٹر نے خود کشی کی دھمکی بھی دی تھی

جرمنی (مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی کے شہر ماگڈے برگ کی کرسمس مارکیٹ میں لوگوں کو گاڑی سے روندنے کی اصل وجہ جرمنی حکوت کی لاپرواہی ہے اس کے متعلق رپورٹ سامنے آگئی ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ سعودی ڈاکٹر کی عمر پچاس کی دہائی میں ہے۔ وہ 2011ء سے 2016ء تک جرمنی کے شمال مشرقی شہر شٹرالسونڈ میں رہا۔ اس دوران وہ کئی جھگڑوں میں ملوث رہا۔ جرمنی کے صوبے میکلنبرگ کے وزیر داخلہ کرسٹیان بیگل کے مطابق سال 2013ء میں اس کا روسٹوک قصبے میں میڈیکل کونسل سے جھگڑا ہوا۔ کونسل کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے میں طالب نے غصے میں دھمکی دی تھی کہ وہ "ایسا کام کرے گا جو لوگوں کو یاد رہے گا اور بین الاقوامی توجہ حاصل کر لے گا”۔ طالب نے 2013 میں بوسٹن میراتھن میں دھماکے کا عندیہ بھی دیا جس میں 3 افراد مارے گئے تاہم جرمن وزیر نے واضح کیا کہ اس وقت پولیس کی تحقیقات میں سعودی ڈاکٹر کی جانب سے شدت پسندی کی کوئی علامت سامنے نہیں آئی تھی۔ سال 2013 کے اواخر میں روسٹوک کی عدالت نے اس پر صرف مالی جرمانہ عائد کیا تھا۔ یہ بات امریکی اخبار "وال اسٹریٹ جرنل” نے بتائی۔
اگلے سال طالب نے مالی معاونت کے حصول کے لیے شٹرالسونڈ کی مقامی انتظامیہ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر اس نے ایک اہل کار کو دھمکایا اور ایسی کارروائی کا عندیہ دیا جو بین الاقوامی سطح پر توجہ کا مرکز بن جائے گی۔ سعودی ڈاکٹر نے خود کشی کی دھمکی بھی دی تھی۔ بعد ازاں 2015ء میں طالب نے ریاست کی قانونی انتظامیہ کو بھیجے گئے ایک خط میں خود کو قصور وار ٹھہرائے جانے کی شکایت کی۔ اپنی گفتگو میں طالب نے اپنے خلاف فیصلہ سنانے والے جج کی توہین کی اور ہتھیار حاصل کرنے کی دھمکی بھی دی۔ اس کے بعد طالب عبد المحسن سیکسونیا صوبے منتقل ہو گیا۔ تاہم وہاں بھی سکون سے نہیں رہ سکا اور کئی بار مقامی تنظیموں، انجمنوں اور سماجی کارکنان کے ساتھ الجھ پڑا۔ سال 2023ء میں ایک تنظیم کی انتظامی کونسل کے رکن نے طالب کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا۔ کولونیا کی عدالت نے طالب کے خلاف فیصلہ دیا۔ تاہم طالب نے اپیل دائر کر دی اور اپیل کی سماعت ابھی تک جاری ہے۔