اگر ہماری جوہری تنصیبات پر حملہ ہوا تو مشرق وسطی کو جنگ سے کوئی نہیں بچا سکتا،ایران
ایران کا صوبہ اصفہان میںجوہری مقام کے قریب بڑے پیمانے پر مشترکہ فضائی دفاعی مشقیں ، یہ مشقیں خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس بیس کے کمانڈر قادر رحیم زادہ کے حکم پر شروع کی گئی

ایران(مانیٹرنگ ڈیسک)مشرق وسطی میں اس وقت حالات کافی کشیدہ ہیں ۔ایک طرف ماہرین ایران اور اسرائیل کے درمیان خاموشی کو جنگ بندی نہیں بلکہ تیاری دیکھ رہے ہیں۔اسی اثناء میں ایران نے گز شتہ روز صوبہ اصفہان میںجوہری مقام کے قریب بڑے پیمانے پر مشترکہ فضائی دفاعی مشقیں شروع کیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق یہ مشق خاتم الانبیا ایئر ڈیفنس بیس کے کمانڈر قادر رحیم زادہ کے حکم پر شروع کی گئی۔
میڈیا کے مطابق پہلے مرحلے میں اسلامی انقلابی گارڈز کور (ائی آر جی سی) کی ایرو اسپیس فورس یونٹس شامل ہیں جو کہ سخت الیکٹرانک جنگی حالات میں متعدد فضائی خطرات کے خلاف جوہری سائٹ کا ہمہ گیر دفاع کرتے ہیں۔ائی آر جی سی کے ترجمان علی محمد نائینی نے کہا ہے کہ سالانہ مشقوں کا مقصد فوجی تیاریوں کو برقرار رکھنا اور بہتر بنانا، ممکنہ فوجی خطرات اور تخریب کاری کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنا اور قومی حوصلے کو بڑھانا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا ان مشقو ں مقصد دشمن کو یہ بھی باور کروانا ہے کہ ایران کسی بھی حملے کی صورت میں بھر پور جواب دینے کی صلا حیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ایران مشرق وسطی میں اب بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
یہ مشق امریکی نیوز ویب سائٹ ایکسیوس کی رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے جس میں گزشتہ ہفتے امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایرانی جوہری تنصیبات پر ممکنہ امریکی حملے کے لیے آپشنز پیش کیے تھے۔
بغائی نے کہا کہ ایران ہمیشہ بات چیت پر یقین رکھتا ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے واضح طور پر ملک کے تازہ ترین موقف کا اعلان کیا ہے کہ ہم پابندیاں ہٹانے اور ایران کے جوہری پروگرام کی نوعیت کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کے لیے وقار اور عزت پر مبنی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔



