شیخ احمد یاسین نے اسرائیل کے متعلق کیا پیشگوئی کی تھی؟ بڑی خبر آگئی
دنیا میں کوئی طاقت ہمیشہ برقرار نہیں رہتی' انسان بچپن سے لڑکپن میں پہنچتا ہے، پھر جوانی اور بڑھاپے میں اور پھر ختم ہوجاتا ہے، ممالک کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے

غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک) فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے بانی شیخ احمد یاسین شہید نے اسرائیل کے متعلق کیا پیشگوئی کی تھی؟ اس حوالے سے بڑی خبر سامنے آنے کے بعد نئی بحث چھڑ گئی۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق 1999ء میں دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں شیخ احمد یاسین سے اسرائیل کے مستقبل کے حوالے سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ اسرائیل کی بنیاد ظلم پر ہے اور ظلم پر قائم کوئی بھی چیز بلآخر ختم ہوجاتی ہے۔شیخ احمد یاسین نے کہا کہ دنیا میں کوئی طاقت ہمیشہ برقرار نہیں رہتی۔ انسان بچپن سے لڑکپن میں پہنچتا ہے، پھر جوانی اور بڑھاپے میں اور پھر ختم ہوجاتا ہے، ممالک کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا ہے۔ اس موقع پر شیخ احمد یاسین سے سوال کیا گیا کہ اس وقت اسرائیل کس مرحلے پر ہے؟ جس پر انہوں نے جواب میں کہا کہ اسرائیل آئندہ صدی (21ویں صدی) کے ربع اول میں ختم ہوجائے گا، انہوں نے مزید کہا کہ سال 2027ء میں اسرائیل نہیں رہے گا۔
یہاں شیخ احمد یاسین سے اس مخصوص سال کی وجہ پوچھی گئی جس پر انہوں جواب دیا کہ کیونکہ مجھے قرآن پر یقین ہے، قرآن کریم ہمیں بتاتا ہے کہ 40 سال میں ایک نسل تبدیل ہوجاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ (اسرائیل کے) ابتدائی 40 سالوں میں نکبہ ہوا، اگلے 40 سالوں میں انتفاضہ کا آغاز ہوا جس میں مسلح چھڑپیں ہوئی اور اس کے بعد کے 40 سالوں میں ہم اسرائیل کا اختتام دیکھیں گے۔ 1948ء کی عرب اسرائیل جنگ میں فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے جبری بیدخل کیے جانے کو نکبہ کہا جاتا ہے۔ 1987ء میں غزہ میں اسرائیلی حکومت کے خلاف شروع ہونے والی تحریک کو انتفاضہ یا پہلی انتفاضہ کا نام دیا گیا تھا، انتفاضہ میں اسرائیلی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہرے بعد ازاں پر تشدد رنگ اختیار کرگئے تھے، پہلی انتفاضہ 1993ء تک جاری رہی۔



