انٹرنیشنل

ٹرمپ زیلنسکی کی ملاقات کے اثرات ،یورپ میں ایک نیا بلاک بننے کی تیاری

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)اوول آفس میں گزشتہ روز ہونے والے اس شور شرابے سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان تعلقات اچھے نہیں تھے۔جمعے کے روز ہونے والی دونوں صدور کی یہ ملاقات زیلنسکی کے اس بیان کہ ٹرمپ روس کی بنائی ہوئی غلط بیانی کی دنیا میں رہ رہے ہیں کے ایک ہفتے بعد ہو رہی ہے۔ جبکہ ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو جواب میں ‘آمر’ قرار دیا تھا۔ تاہم امریکی صدر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یوکرین نے جنگ شروع کی ہے، جو کہ ایک جھوٹ ہے۔

اب جو بائیڈن کی سرپرستی میں قائم امریکہ اور یوکرین کا اتحاد ٹکڑے ٹکڑے ہو چکا ہے۔عوامی سطح پر پیدا ہونے والا یہ بحران اب نیٹو میں شامل یورپی ممالک اور امریکہ کے درمیان پیدا ہونے والے کشیدہ حالات کی جانب اشارہ کررہا ہے۔

یوکرین سے باہر یورپی سلامتی کے لئے امریکی عزم کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات اور سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا صدر ٹرمپ اپنے پیشرو ہیری ٹرومین کا 1949 میں کیا گیا وعدہ پورا کریں گے کہ نیٹو اتحادی پر حملے کو امریکہ پر حملہ سمجھا جائے۔یہ خدشات روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ مضبوط تعلقات کی بحالی کے ٹرمپ کے عزم پر مبنی ہیں۔

انھوں نے یوکرین پر شدید دباؤ ڈالا ہے جبکہ پوتن کو بڑی رعایتوں کی پیش کش کی گئی ہے۔ تاہم ایسے میں یوکرین کے ساتھ ساتھ دیگر یورپی ممالک کو بھی اب اپنی سکیورٹی سے متعلق تشویش ہونے لگی ہے۔

صدر ٹرمپ کو صدر زیلنسکی کی جانب سے روس کو رعایتیں دینے سے انکار نے اب ناراض کر دیا ہے۔یہ صرف معدنیات کا معاہدہ نہیں ہے جس پر انھوں نے دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ یوکرین کے لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ قومی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور اگر پوتن اپنے جارحانہ عزائم سے باز نہ آئے تو عین ممکن ہے کہ وہ جنگ کو ختم کرنے کے کسی بھی وعدے کو توڑ سکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ زیلنسکی نے بار بار امریکہ سے سلامتی اور اپنے تحفظ کی ضمانت مانگی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button