غزہ کے نوجوان نے اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لیے کیا انوکھا کام؟
غزہ میں خالد حبیب نے فرج کے پرانے دروازوں سے ایک کشتی بنائی جس سے وہ سمند ر میں جا کر اپنے خاندان کا پیٹ پال سکے

غزہ(مانیٹرنگ ڈیسک )گزشتہ 15ماہ سے زائد جاری جنگ کے دوران، اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کی بندرگاہ میں مچھلیاں پکڑنے والی بیشتر کشتیوں کو تباہ کر دیا ہے۔ لیکن یہ جارجیت فلسطینی ماہی گیر خالد حبیب کا حوصلہ پست نہیں کر سکی ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق خالد نے فرج کے پرانے دروازوں سے ایک کشتی بنائی جس سے وہ سمند ر میں جا کر اپنے خاندان کا پیٹ پال سکے۔
خا لد نے میڈیا کو بتا یا کہ ہم آج بہت مشکل صورتحال میں ہیں اور ماہی گیری کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔ ماہی گیری کی کوئی کشتیاں باقی نہیں ہیں اسرائیل کی بمباری نے سب کچھ تباہ کر دیا ہے ،خالد کا کہنا تھا کہ میں نے یہ کشتی ریفریجریٹر کے دروازوں اور کارک سے بنائی ہے ۔ اور شکر ہے کہ میں اس میں کامیاب ہو گیا۔
حبیب نے فرج کے پرانے دروازوں میں کارک بھر کر ایک طرف لکڑی اور دوسری طرف پلاسٹک کی چادر سے ڈھانپ دیاتاکہ اسے واٹر پروف بنانے میں مدد مل سکے۔خالد نے جال کی کمی کی وجہ سے تار سے ایک ماہی گیری کا پنجرا بھی تیار کیا اور آٹے کو چارے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اب چھوٹی بندرگاہ میں مچھلیاں پکڑتے ہیں۔
خالد کا کہنا تھا کہ اگر ہم ماہی گیروں کی بندرگاہ سے باہرجائیں گے تو اسرائیلی ہم پر گولی چلادیتے ہیں اور اس مسئلے سے ہمیں بہت زیادہ مشکلات ہوتی ہیں۔