مغل تاج وتخت کے وارث اب کہاں ہیں ؟طاقتور سلطنت کی درد بھری کہانی

کولکتہ(مانیٹرنگ ڈیسک ) بہادر شاہ ظفر، جو کبھی مغل تاج و تخت کے وارث تھے، 1857 کی جنگِ آزادی میں ہندوستانی باغیوں کے رہنما بنے، مگر برطانوی سامراج نے اس جنگ کو بے دردی سے کچل دیا۔بہادر شاہ ظفر کو رنگون (موجودہ میانمار) جلاوطن کر دیا گیا، جہاں انہوں نے 1862 میں انتہائی بے بسی اور تنہائی میں جان دی۔
لیکن یہ سلسلہ بہادر شاہ کی موت پر ختم نہیں ہوا بلکہ یہ آج بھی سلطانہ بیگم کی شکل میں زندہ ہے جو بھارت کے شہر کو لکتہ کی تنگ و تاریک گلی میں گمنامی اور مفلسی کی زندگی بسرکرنے پر مجبور ہے۔ سلطانہ بیگم مغل تاج و تخت کے آخری وارث بہادر شاہ کی پڑپوتی ہیں ۔ان کی شادی 1965 میں بہادر شاہ ظفر کے پڑپوتے مرزا بیدار بخت سے ہوئی، تب سلطانہ بیگم محض 14سال کی لڑکی تھیں، شوہر 46 سالہ ادھیڑ عمر تھے،1980 میں شوہر کے انتقال کے بعد شاہی خاندان کی یہ وارثہ دو وقت کی روٹی کی محتاج ہوگئی۔
سلطانہ بیگم کولکتہ کی خستہ حال بستی میں دو کمروں کے جھونپڑے میں رہتی ہیں جہاں کوئی بنیادی سہولت نہیں۔ حکومت سے انہیں6000 روپے ماہانہ پنشن ملتی ہے جوکہ زندہ رہنے کیلئے ناکافی ہے۔
یہ ایک فرد نہیں، اپنے دور کی سب سے طاقتور سلطنت کی درد بھری کہانی ہے، آج اس سلطنت کی وارثہ ایک گلی کے کونے میں بیٹھی انصاف کی منتظر ہے۔ کوئی ان کی سنے گا یا پھر یہ کہانی وقت کے دھندلکوں میں کھو جائے گی؟
