امریکا کا چین پر 104فیصدکا اضافی ٹیرف ،عالمی منڈیوں میں ہلچل،سرمایہ کار پریشان
امریکا کی جانب سے چین پر 104 فیصد اضافی ٹیرف کے نفاذ کا اعلان عالمی تجارتی منظرنامے میں ایک نیا بحران لے آیا

امریکا(مانیٹر نگ ڈیسک)امریکا کی جانب سے چین پر 104 فیصد اضافی ٹیرف کے نفاذ کا اعلان عالمی تجارتی منظرنامے میں ایک نیا بحران لے آیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد نہ صرف چین بلکہ پوری عالمی مارکیٹوں میں بے چینی پھیل گئی ہے، جس کا اثر مختلف ملکوں کی معیشتوں پر پڑ رہا ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے چین پر اضافی ٹیرف کا نفاذ دراصل تجارتی جنگ کا ایک نیا باب ہے، جس میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اس اقدام کا مقصد چین کے تجارتی طریقوں پر دبا ڈالنا اور امریکی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لانا تھا۔ تاہم، اس فیصلے کا سب سے بڑا اثر چین کی برآمدات پر پڑا، جو پہلے ہی عالمی مارکیٹ میں مشکلات کا شکار تھیں۔
امریکا کے اس نئے ٹیکس حملے کے بعد چین نے اپنی تجارتی حکمت عملی میں تبدیلیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چین اب متبادل منڈیوں کی تلاش میں سرگرم ہے تاکہ امریکی ٹیرف کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ چینی حکام نے اپنی توجہ ایشیائی اور یورپی مارکیٹوں پر مرکوز کی ہے، جہاں نئی تجارتی راہیں کھولی جا سکتی ہیں۔ مزید برآں، چین نے افریقی اور مشرق وسطی کے بازاروں میں بھی اپنی برآمدات کو بڑھانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
چین کے متبادل منڈیوں کی تلاش اور امریکا کی نئی تجارتی پالیسی نے عالمی منڈیوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹس اس اعلان کے بعد کچھ وقت کے لیے بلندی کی طرف مائل ہوئیں، لیکن بہت جلد یہ بھی مندی کا شکار ہو گئیں۔ چینی اسٹاک مارکیٹ اور ہانگ کانگ کی مارکیٹوں میں تیزی کے بعد اچانک گراوٹ دیکھنے کو ملی، جو اس بات کا عکاس ہے کہ سرمایہ کاروں میں غیر یقینی صورتحال بڑھ رہی ہے۔
جہاں چین اور ہانگ کانگ کی مارکیٹس میں اتار چڑھا ؤدیکھنے کو ملا، وہیں دنیا کی دیگر بڑی منڈیاں بھی مندی کا شکار ہو گئیں۔ امریکی اسٹاک مارکیٹس میں خاصی گراوٹ آئی، جس کا اثر یورپی اور ایشیائی منڈیوں پر بھی پڑا۔ جاپان، بھارت اور جنوبی کوریا جیسے ممالک کی اسٹاک مارکیٹس میں بھی مندی دیکھنے کو ملی، جس کی وجہ چین اور امریکا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تجارتی عدم استحکام تھی۔
امریکا کا چین پر 104 فیصد ٹیرف کا نفاذ عالمی تجارت کے لیے ایک سنگین چیلنج ثابت ہو رہا ہے۔ چین نے اپنی تجارتی حکمت عملی میں تبدیلی لاتے ہوئے متبادل منڈیوں کی تلاش شروع کر دی ہے، تاہم عالمی منڈیوں میں بے چینی اور اتار چڑھا کا سلسلہ جاری ہے۔ اس فیصلے کے اثرات عالمی معیشت پر پڑ رہے ہیں، اور سرمایہ کار احتیاط کے ساتھ اپنے فیصلے کر رہے ہیں۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ چین کس طرح اپنی تجارتی حکمت عملی کو بہتر بناتا ہے اور امریکا کے ساتھ کشیدگی میں کتنی کمی لانے میںکامیاب ہو سکتے ہیں۔