100 ارب ڈالر کے ہتھیار، امریکا اور سعودی عرب کے درمیان نیا دفاعی معاہدہ؟
امریکا سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا بڑا اسلحہ پیکج دینے کی تیاری کر رہا ہے

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک )امریکا سعودی عرب کو 100 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا بڑا اسلحہ پیکج دینے کی تیاری کر رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس پیکج کا اعلان مئی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سعودی عرب کے متوقع دورے کے دوران کیا جا سکتا ہے۔یہ پیشکش ایسے وقت سامنے آئی ہے جب سابق صدر جو بائیڈن کی حکومت سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ کرنے میں ناکام رہی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے سعودی عرب کو جدید امریکی ہتھیار دینے کی پیشکش کی تھی، بشرط یہ کہ وہ چینی ہتھیاروں کی خریداری روکے اور بیجنگ کی سرمایہ کاری محدود کرے۔
اب یہ واضح نہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ کی نئی پیشکش میں بھی ایسے ہی شرائط شامل ہیں یا نہیں۔ میڈیا تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ کی قیادت میں سعودی عرب کے ساتھ امریکہ کا دفاعی رشتہ پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ سعودی عرب کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے امریکہ ان کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاک ہیڈ مارٹن کمپنی سعودی عرب کو جدید طیارے، میزائل اور ریڈار سسٹم فراہم کرے گی۔ اس پیکج میں آر ٹی ایکس (جو پہلے ریتھیون ٹیکنالوجیز کے نام سے جانی جاتی تھی)، بوئنگ، نارتھروپ گرومن اور جنرل ایٹومکس جیسی بڑی امریکی دفاعی کمپنیاں شامل ہوں گی۔ذرائع کے مطابق جنرل ایٹومکس کے بغیر پائلٹ جاسوس ڈرونز پر 20 ارب ڈالر کا الگ معاہدہ بھی زیر غور ہے، جس کی بات چیت 2018 سے جاری ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کئی دفاعی کمپنیوں کے اعلی افسران بھی اس دورے میں ٹرمپ کے ہمراہ سعودی عرب جانے پر غور کر رہے ہیں۔
اس سے قبل 2017 میں ٹرمپ نے سعودی عرب کو 110 ارب ڈالر کے ہتھیار بیچنے کی منظوری دی تھی، لیکن 2018 تک صرف 14.5 ارب ڈالر کی ڈیلز پر عمل ہوا تھا، جس کے بعد صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے باعث کانگریس نے اعتراضات اٹھائے اور 2021 میں بائیڈن حکومت نے سعودی عرب کو جارحانہ ہتھیاروں کی فروخت پر پابندی لگا دی تھی۔



