انٹرنیشنل

اسرائیل نے اصفہان میں ایرانی نیو کلیئرسائٹ کو نشانہ بنا ڈالا

اسرائیل نے اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ کونشانہ بنایا ہے، تاہم اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کسی خطرناک مواد کا کوئی اخراج نہیں ہورہا

تہران(ویب ڈیسک)اسرائیل نے اصفہان میں ایرانی نیو کلیئرسائٹ کو نشانہ بنا ڈالا ،ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ کونشانہ بنایا ہے، تاہم اسرائیلی حملے کے نتیجے میں کسی خطرناک مواد کا کوئی اخراج نہیں ہورہا۔اصفہان کے نائب گورنر نے صوبے پر اسرائیلی حملوں کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کی ہیں۔ صوبائی اہلکار کا کہنا ہے کہ اصفہان پر اسرائیلی حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق اہلکار نے بتایا کہ لنجان، مبارکہ، شہریزہ اور اصفہان کے شہروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اصفہان میں جوہری مقام کو بھی نشانہ بنایا گیا، تاہم اہلکار کے مطابق خطرناک مواد کا کوئی اخراج نہیں ہوا۔تاہم خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ دعوی کیا ہے کہ ایران پر حملوں میں قدس فورس کے سربراہ سعید یزد مارے گئے ہیں۔

اسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج نے ایران میں ایک اپارٹمنٹ پر حملہ کیا جس میں قدس فورس کے سربراہ مارے گئے۔دوسری جانب غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران نے قدس فورس کے سربراہ کے حوالے سے کوئی تصدیق نہیں کی ہے۔اسرائیلی فوج نے اپنے تازہ حملے میں ایرانی جوہری سائنسدان کو اہلیہ سمیت مارنے کا دعوی کیا ہے۔اسرائیلی ایمرجنسی سروس کے مطابق ڈرون حملے میں 2 منزلہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا، جس میں ایرانی جوہری سائنسدان اپنی اہلیہ سمیت موجود تھے۔اسرائیلی فوج نے دعوی کیا ہے کہ اس حملے میں پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس کے اسلحہ منتقلی یونٹ کے کمانڈر بہنام شہریاری کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق بہنام شہریاری ایران سے مشرق وسطی میں ایران کے حمایت یافتہ گروہوں کو اسلحہ منتقل کرنے کی تمام کارروائیوں کے نگران تھے۔

دوسری جانب یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ جوہری مواد کی تباہی کو روکنے کیلیے اسے منتقل کیا گیا ہے۔مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران اسرائیل کے حملوں کو ختم کرنے اور سفارت کاری کی طرف واپس آنے کیلیے مذاکرات کے نقطہ نظر کے ایک حصے کے طور پر چھپے ہوئے ایرانی جوہری مواد کی طویل اور چیلنجنگ تلاش کا منظر پیش کررہا ہے۔امریکا میں قائم دفاعی تھنک ٹینکس، انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (ISW) اور کریٹیکل تھریٹس پروجیکٹ (CTP) نے تنازعے کے اپنے تازہ ترین مشترکہ جائزے میں کہا ہے کہ IRGC کے ایک سینئر کمانڈر نے کہا ہے کہ جوہری مواد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا تھا تاکہ اس کی تباہی کو روکا جاسکے۔ISW/CTP نے کہا کہ مادے کو چھپا کر ایرانی جوہری مواد کی حفاظت کرنا، امریکی یا اسرائیلی مواد کو تباہ کرنے کی کوشش کو مزید مشکل بنادے گا۔

علاوہ ازیں اسلامی جمہوریہ ایران کی پاسداران انقلاب (IRGC) نے اسرائیل پر حالیہ میزائل اور ڈرون حملے کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔پاسداران انقلاب کے مطابق یہ اسرائیلی اہداف پر کیا گیا 18واں حملہ تھا، جس کا ہدف وسطی اسرائیل میں واقع فوجی تنصیبات اور آپریشنل معاونت کے مراکز تھے، جن میں بن گورین بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی شامل ہے۔پاسداران انقلاب کے مطابق حملے میں ایران کے مقامی طور پر تیار کردہ شہید-136 ڈرونز نے حصہ لیا، جو مسلسل مقبوضہ علاقوں کی فضا میں کارروائیاں کرتے رہے جبکہ ٹھوس اور مائع ایندھن سے چلنے والے ایرانی میزائل بھی استعمال کیے گئے۔

بیان میں دعوی کیا گیا ہے کہ اسرائیل کے جدید ترین دفاعی نظام بھی ان میزائلوں اور ڈرونز کو روکنے میں ناکام رہے۔ ڈرون اور میزائلوں پر مشتمل مشترکہ کارروائیاں مسلسل اور مخصوص اہداف کے ساتھ جاری رہیں گی۔رات گئے ایران کی جانب سے داغے گئے میزائل وسطی اسرائیل کے علاقے ڈین گش میں گرے، جہاں ایک رہائشی عمارت کو میزائل کے ٹکڑے لگنے سے آگ لگ گئی۔ واقعے میں ممکنہ جانی نقصان کے بارے میں تاحال تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button