پاکستان

آرمی چیف نے مافیا کو للکار کر خطرے کی گھنٹی بجا دی

سوشل میڈیا پر ہیجان، مایوسی اور افراتفری کا ماحول پیدا کر کے جھوٹی خبروں کے ذریعے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ جیسے ریاست اپنا وجود کھوتی جا رہی ہے

راولپنڈی(کھوج نیوز) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مافیا کو للکار کر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے جس کے بعد ملک بھر کے مافیاز میں افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ زراعت اور مویشی بانی تقریبا ہر نبی کا پیشہ رہا ہے، اس پیشے میں ڈسپلن، تکلیف، نمو اور صبر شامل ہیں، جن کے نتیجے میں بے تحاشہ انعامات ملتے ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم نے یہ بھی کہا کہ گرین پاکستان انیشیٹیو کا مقصد یہی ہے کہ ہمیں سب سے پہلے زراعت پر کام کرنا ہے، گرین پاکستان انیشیٹیو کی آمدن کا بڑا حصہ صوبوں کو جائے گا جبکہ باقی حصہ کسانوں اور زرعی ریسرچ کے لیے رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فوج کا اِس میں رول صرف عوام اور کسانوں کی خدمت ہے، تمام اضلاع میں زرعی مالز کا انعقاد کیا جائے گا، جہاں کسانوں کو ہر طرح کی زرعی سہولیات میسر ہوں گی، آسان زرعی قرضوں، کولڈ اسٹوریج کی چین اور محفوظ بیج کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ پاک فوج کے سپہ سالار کا مزید کہنا تھا کہ ہر قسم کے مافیا کی قوم کے ساتھ مل کر سرکوبی کریں گے، سوشل میڈیا پر ہیجان، مایوسی اور افراتفری کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے، جھوٹی خبروں کے ذریعے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ جیسے ریاست اپنا وجود کھوتی جا رہی ہے۔ آرمی چیف کے خطاب کے دوران کسان بار بار نعرہ تکبیر اور پاکستان زندآباد کے نعرے لگاتے رہے جبکہ کسان کنونشن کے دوران کسانوں نے پاک فوج زندہ باد کے بھی نعرے لگائے۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں افواہیں اور منفی باتیں بتائی جا رہی ہیں لیکن آپ کو پتہ ہونا چاہیئے کہ کلمہ کے نام پر 2 ہی ریاستیں قائم ہوئیں، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان، یہ محض اتفاق نہیں ہے۔ پاک فوج کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، پاکستان کے پاس گلیشیر، دریا، پہاڑ اور زرخیز زمین ہے، پاکستان میں دنیا کا بہترین چاول، کینو اور آم جیسے پھل، گرینائٹ، سونا، تانبا جیسے خزانے موجود ہیں، 60 کی دہائی میں پاکستان ایشیا کا تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا لیکن ہم نے قائداعظم کے تین زریں اصولوں – ایمان، اتحاد، تنظیم کو بھلا دیا، جس کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہوئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button