پاکستان

ائیرپورٹس پر ججز اور بیگمات کی جسمانی تلاشی سے متعلق خط پر وضاحت طلب

ریٹائرڈ ججز کی اہلیہ کو جسمانی تلاشی سے استثنی ہے تو حاضرسروس ججزکی اہلیہ کوکیوں نہیں؟ رجسٹرارکے نکتے پرنہ سول ایوی ایشن نے، نہ ہی حکومت نے صفائی دی: خط کا متن

اسلام آباد(کھوج نیوز) سپریم کورٹ نے ائیرپورٹس پر ججز اور بیگمات کی جسمانی تلاشی سے متعلق خط پر وضاحت طلب کرلی ، خط کے متن میں کیا لکھا تھا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سیکرٹری ایوی ایشن اور ڈی جی ائیرپورٹ سکیورٹی فورس کو وضاحت کے لیے ایوی ایشن کو درج خط جاری کر دیا۔ خط کے متن کے مطابق رجسٹرار نے خط میں کہا کہ ریٹائرڈ ججز کی اہلیہ کو جسمانی تلاشی سے استثنی ہے تو حاضرسروس ججزکی اہلیہ کوکیوں نہیں؟ رجسٹرارکے نکتے پرنہ سول ایوی ایشن نے، نہ ہی حکومت نے صفائی دی، وضاحت کیلئے رجسٹرار آفس کا سول ایوی ایشن کو خط بھی جاری کیا جاتا ہے، سچائی سامنے لانے کیلئے رجسٹرار کا 21 ستمبر کا خط بھی سامنیلائیں تاکہ غلط فہمی کاازالہ ہو۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جسمانی تلاشی سے استثنی کا قاعدہ سپریم کورٹ نے نہیں بنایا اور نہ ہی استثنی کا مطالبہ کیا گیا تھا بلکہ رجسٹرار نے ایک تضاد کی نشاندہی کی تھی کہ ریٹائرڈ ججز کے اہلخانہ کو جسمانی تلاشی سے استثنی تھی لیکن حاضر سروس ججز کی اہلیہ کو جسمانی تلاشی سے استثنی کیوں نہیں؟

خط کے متن کے مطابق تعجب ہے 66 دن پرانا خط چیف جسٹس پاکستان اور اہلیہ کے ترکیہ جانے پر سامنے آیا لیکن سپریم کورٹ کو جسمانی تلاشی سے استثنی کا کوئی خط موصول نہیں ہوا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مسزسرینا عیسی نے 16 دسمبرکو بیرون ملک روانگی سے قبل خود جسمانی تلاشی کرائی، ان کی جسمانی تلاشی کی نصب کیمروں کی ویڈیو ریکارڈنگ سے تصدیق کی جا سکتی ہے، انہوں نے کوئی استثنی نہیں مانگا اور نہ ہی دیا گیا۔ سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کو وی آئی پی لانج کے استعمال کی آفر ہوئی لیکن انہوں نے انکار کردیا، اس کے علاوہ چیف جسٹس نے طیارے تک لگژری لیموزین کے استعمال سے بھی انکار کیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button