پاکستان

الیکشن کمیشن نے بلے کا نشان رکھنے کیلئے پی ٹی آئی پر نئی شرائط عائد کر دیں

الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 کے لئے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا برقرار رکھا 'چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن لڑیں گے: پی ٹی آئی ترجمان بیرسٹر گوہر

اسلام آباد(کھوج نیوز) الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024ء کے لئے پاکستان تحریک انصاف کا انتخابی نشان ”بلا” رکھنے کے لئے پارٹی پر نئی شرائط عائد کر دی ہیں جو حیران کن ہیں۔

تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے عام انتخابات 2024 کے لئے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا برقرار رکھا ہے۔ جب کہ پی ٹی آئی کے ترجمان بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن لڑیں گے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق محفوظ فیصلہ سنادیا، اور پی ٹی آئی کو عام انتخابات میں بلے کا انتخابی نشان برقرار رکھا گیا ہے۔ ممبر نثار درانی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے محفوظ فیصلہ سنایا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 20 دن کے اندر دوبارہ الیکشن کروائے جائیں، اور الیکشن کے بعد 7 دن میں رپورٹ جمع کروائیں۔ فیصلہ الیکشن کمیشن کی آفیسر صائمہ جنجوعہ نے پڑھ کر سنایا، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق 13 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا تھا۔ تحریری فیصلہ 12صفحات پرمشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پارٹی آئین کے مطابق تمام پارٹی عہدیداران 4 سال کیلئے منتخب ہوں گے، پی ٹی آئی کیعہدیداران کی مدت 13 جون2021 کو ختم ہوئی، الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق نوٹس جاری کیا۔ فیصلے کے بعد تحریک انصاف کے ترجمان بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان ہمارے پاس رہے گا، الیکشن کمیشن نے انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے، اور ایک خاص مقصد کیلئے اس میں تاخیر کی، آرڈر کو ہم مناسب فورم پر چیلنج کریں گے۔

ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ چیئرمین کی ہدایات کے مطابق وہ الیکشن لڑسکتے ہیں اور لڑیں گے، انہیں کوئی مائنس نہیں کرسکتا، وہ ہمارے چیئرمین تھے، ہیں اور رہیں گے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق آرٹیکل 62 اور 63 کے مطابق نااہل الیکشن نہیں لڑسکتا، عمران خان کی ایسی کوئی نااہلی نہیں کہ وہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکیں، انہیں صرف ایک کیس میں سزا ہوئی تھی، اور اسے بھی ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دے دیا ہے۔ گزشتہ روز رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ انٹراپارٹی الیکشن ہوئے، الیکشن کمیشن میں ریکارڈ جمع کرایا گیا جس پر الیکشن کمیشن نے پارٹی کے حق میں فیصلہ سنایا مگر تحریری فیصلہ روک لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ تحریری فیصلہ تبدیل نہ ہوجائے، البتہ ااگر الیکشن کمیشن نے کہا تو دوبارہ انٹرا پارٹی انتخابات کرا دیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button