بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لاہور اور میانوالی سے کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے؟
بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی 2 بنیادوں پر مسترد کیے گئے جس میں سے پہلی وجہ یہ تھی کہ بانی پی ٹی آئی کا تائید کنندہ حلقہ این اے 122 کا رجسٹرڈ ووٹر نہیں
اسلام آباد(کھوج نیوز) بانی پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان کے لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122اور میانوالی میں این اے 89 سے کاغذات نامزدگی کیوں مسترد ہوئے؟
تفصیلات کے مطابق کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کی حتمی لسٹیں آویزاں کر دی گئی ہیں جن کے مطابق لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے۔ اس کے علاوہ خرم لطیف کھوسہ سمیت 11 امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے۔ ہفتے کے روز ریٹرننگ افسر محمد اقبال نے بانی تحریک انصاف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔ بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی 2 بنیادوں پر مسترد کیے گئے جس میں سے پہلی وجہ یہ تھی کہ بانی پی ٹی آئی کا تائید کنندہ حلقہ این اے 122 کا رجسٹرڈ ووٹر نہیں۔ اس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی کے سزا یافتہ ہونے کے باعث بھی ان کے کاغذات کو مسترد کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن )کے سابق ممبر پنجاب اسمبلی(ایم پی اے) میاں نصیر نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض عائد کیا تھا۔ اعتراض میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کے تجویز اور تائید کنندہ کا تعلق این اے 122 سے نہیں اور سابق چیئرمین پی ٹی آئی توشہ خانہ کیس میں 5 سال کے لیے نااہل ہیں، ان اعتراضات کے باعث سابق چییئرمین پی ٹی آئی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے۔ میاں نصیر نے استدعا کی تھی کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی کو مسترد کیا جائے۔
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ٹریبونل میں اپیل دائر کریں گے کیونکہ ہم نے ہم نیاین اے 122 کے ریٹرننگ افسر پر پہلے ہی عدم اعتماد کا اظہار کر دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کی اپنی انکوائری چل رہی ہے اور ان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ دوسری جانب این اے 89 میانوالی سے بھی بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی پر خرم روکھڑی اور خلیل الرحمان نے اعتراضات کیے تھے۔ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ اور نااہل ہیں۔ آر او نے گزشتہ روزکاغذات نامزدگی سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا جو کہ آج سنایا گیا ہے۔