پاکستان

بجلی کی گھنٹوں لوڈشیڈنگ، محکمہ ایکسائز میں کام ٹھپ، رجسٹریشن کیلئے آنیوالے شہری خوار

بجلی کی بار بار بندش سے ایکسائز افسروں سمیت ملازمین کو دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنریٹر چلانے کے لیے ایکسائز افسروں کے پاس ڈیزل کے لئے رقم ہی نہیں

لاہور( فیض احمد)بجلی کی گھنٹوں لوڈشیڈنگ سے محکمہ ایکسائز کی موٹر برانچوں فرید کورٹ ہاوس، ایکسائز آفس علی کمپلیکس، ایکسائز آفس جوہر ٹاؤن’ایکسائز آفس ڈی ایچ اے میں کام ٹھپ ہو کر رہ گیا جنریٹر چلانے کے لیے ڈیزل کے پیسے نہ ہونے سے ایکسائز عملہ فارغ جبکہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے آنے والے لوگوں کو شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں ہونے والی بجلی کی گھنٹوں لوڈشیڈنگ سے محکمہ ایکسائز کی موٹر برانچوں میں کام نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے بجلی کی بار بار بندش سے ایکسائز افسروں سمیت ملازمین کو دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنریٹر چلانے کے لیے ایکسائز افسروں کے پاس ڈیزل کے لئے رقم تک نہیں ہوتی جبکہ یو پی ایس بھی کام نہیں کر رہے بعض اوقات ایکسائز عملہ آپس میں پیسے جمع کر کے ڈیزل خرید کر کام چلانے پر مجبور ہو ہیں اور جب ایکسائز آفس فرید کورٹ ہاوس اور دیگر مذکورہ ایکسائز دفاتروں کی موٹر برانچ میں تعینات متعلقہ حکام سے جرنیٹر چلانے کے لیے رقم مانگی جاتی ہے تو افسروں کی جانب سے صاف انکار کر دیا جاتا ہے کہ ان کے پاس ڈیزل خریدنے کے لیے بجٹ نہیں ہے آپ اپنی مدد آپ کے تحت ڈیزل خرید کر جرنیٹر چلائیں جس پر بعض اوقات جرنیٹر چلا دیا جاتا ہے لیکن اکثر اوقات بجٹ کی عدم دستیابی کے باعث ڈیزل نہ ہونے سے جرنیٹر بند رہتے ہیں۔جس کے باعث محکمہ ایکسائز کی موٹر برانچوں میں کام ٹھپ ہو جاتا ہے اور عملہ بھی فارغ بیٹھا رہتا ہے ۔ذرائع کے مطابق بجلی کی لوڈشیڈنگ سے کام کی بندش کے باعث گاڑیوں کی رجسٹریشن کم ہونے سے محکمہ ایکسائز موٹر برانچ کو روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button