پاکستان

توشہ خانہ کیس کو سبوتاژ کرنے کیلئے کونسا منصوبہ بنایا جا رہا ہے؟ عطاء تارڑ نے بتا دیا

نواز شریف کے حلف نامے کا مذاق اڑایا کرتے تھے ،توشہ خانہ میں تمام گواہوں کے بیانات قلمبند ہوچکے ہیں کیس آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے: عطاء تارڑ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، آن لائن )توشہ خانہ کیس کو سبوتاژ کرنے کے لئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کونسا منصوبہ بنا رہا ہے؟ عطاء تارڑ نے بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان آج پھر توشہ خانہ کیس میں پیش نہیں ہوئے جب توشہ خانہ کی بات آتی ہے تو یہ اپنی زبان بند کرلیتے ہیں عمران خان اپنے کیسز میں تاخیری حربے اڑا رہے ہیں یہ نواز شریف کے حلف نامے کا مذاق اڑایا کرتے تھے آج ان کی تاریخ تھی مگر انہوں نے لاہور جانا زیادہ مناسب سمجھا ان کے وکلاء ہر روز ان کی صفائیاں دیتے ہیں عمران خان عدالتوں کو دبائو میں لا کر اپنی مرضی کے فیصلے چاہتے ہیں ۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت سارے سیاستدانوں نے مقدمات کا سامنا کیا ہے مقدمات میں پیش بھی ہوتے رہے ہیں مگر یہ واحد مقدمہ ہے جس میں ملزم ہر روز حاضر معافی کی درخواست آتی ہے جسے منظور کرلیا جاتا ہے میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ کتنے ملزمان ہیں کہ ان کو یہ سہولت میسر ہیں اور وہ حاضر معافی کی درخواست فوری منظور بھی ہوجائے اور ان سے رعایت بھی برتی جائے کہ جب کسی پاکستانی شہری کا کیس لگا ہو تو وہ پیش نہ ہوں تو انہیں سزا بھی ملتی ہے مگر یہاں یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ اتنی نرمی کیوں برتی جارہی ہے اور کیا یہ سہولیات تمام ملزمان پاکستان میں ہیں ان کو حاصل ہے کہ وہ حاضر معافی کی درخواست دیں اور قبول ہوجائے ان کے وکلاء ہر روز گارنٹیاں جمع کراتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ توشہ خان کا کیس اوپن لنک کیس ہے جس میں گنجائش ہے نہ گواہان کے بیانات قلمبند کرنے کی گنجائش ہے تمام جرح مکمل ہوچکی گواہان بھی گواہیاں دے چکے اب ملزم نے صرف اپنا بیان جمع کرانا ہے اور یہ ہر کیس میں لازم ہوتا ہے مگر وہ مسلسل غیر حاضر ہیں اس کا مطلب ہے کہ ان کے پاس صفائی دینے کیلئے کچھ نہیں ہے اور وہ اس بات کو تسلیم کرچکے ہیں کہ توشہ خانہ ٹرائل کے اندر جو ان پر الزامات لگائے گئے ہیں وہ درست ہیں کیونکہ اس میں نمبر ون یہ بات بالکل طے ہے کہ توشہ خانہ کے تحائف گھر لے کر گئے اور بلیک مارکیٹ میں مہنگے داموں فروخت کرکے سستی قیمتی لگا کر قومی خزانے میں جمع کرائے گئے اور بہت سے تحائف ڈکلیئر نہیں کئے گئے یہ سب چیزیں ان سے منابقت نہیں رکھتی اور ان تمام جرائم کا کوئی نہ کوئی جواب تو ہوگا ان کی غیر حاضری سے لگتا ہے کہ وہ مجرم ہیں ۔ عطاء تارڑ نے کہا کہ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ ٹرائل کورٹ کا کیس ہے اس میں وہی حربے استعمال کئے جارہے ہیں جو فارن فنڈنگ کیس میں کئے گئے تھے عمران خان کو توشہ خانہ کا جواب دینا پڑے گا اور اربوں روپے جو غیر قانونی طریقے سے کمائے جو قومی خزانے میں جانے تھے انہوں نے اپنی جیبوں میں ڈالے اس کا حساب دینا ہوگا توشہ خانہ کا ایک ایک پیسے کا جواب دینا ہوگا ۔

ایک سوال کے جواب میں عطاء تارڑ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کارکنان کو تشدد پر اکسایا چیئرمین پی ٹی آئی سے سخت سوال کرنے پر ایک صحافی کو چینل سے نکال دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو بدتہذیبی کی تربیت دی جاتی ہے توشہ خانہ کیس کو سبوتاژ کرنے کیلئے احتجاج کا منصوبہ بنایا جارہا ہے جو آڈیوز سامنے آئی ہیں اس میں واضح سب نے سنا کہ کس طرح ہیرے کی انگوٹھیاں مانگی جارہی ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں عطاء تارڑ نے کہا کہ توشہ خان کے کیسز دو طرح کے ہیں ایک وہ ہیں جو کسی ملک کے سربراہ نے کسی کو دیئے کہ وہ بطور تحفہ یاتاریخ کیلئے اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں تو مارکیٹ میں اس کی اصل قیمت لگا کر بیس فیصد اس کا قومی خزانے میں جمع کراسکتے ہیں اور دوسرا ایک وہ تحفہ ہے جو آپ لیتے ہیں اور بلیک مارکیٹ میںسیل کرتے ہیں آپ کو سرکار سے تحفہ آیا آپ اس کی قیمت لگاتے ہیں اس کی قیمت 70کروڑ ہے آپ نے 10کروڑ لگاکے اپنے پاس رکھ لیا اور اس کا 20فیصد قومی خزانے میں جمع کرادیا یہ جرم ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button