پاکستان

جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے تلخ کلامی کیوں ہوئی؟ صلح کس نے کروائی؟ رانا ثناء اللہ نے سب بتا دیا

میری جنرل باجوہ کے ساتھ تلخ کلامی شروع ہوئی تو خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ درمیان میں آ گئے اور انہوں نے بات کو آگے چلنے نہیں دیا : راناثناء اللہ

اسلام آباد( کھوج نیوز) سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید سے تلخ کلامی کیوں ہوئی؟ صلح کس نے کروائی؟ اس حوالے سے راناثناء اللہ نے سب کچھ بتا دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ میری جنرل باجوہ کے ساتھ تلخ کلامی شروع ہوئی تو خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ درمیان میں آ گئے اور انہوں نے بات کو آگے چلنے نہیں دیا جس پر میں نے انہیں کہا آپ لوگوں نے جنرل باجوہ کی سائیڈ لی ہے۔ خواجہ سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا جب آپ نے دو بار جنرل باجوہ سے کہا کہ میرے خلاف کیسز آپ نے بنائے ہیں تو ہمیں لگا چھت گرنے لگی ہے۔رانا ثنا اللہ کا جنرل قمر باجوا اور جنرل فیض حمید سے تلخ کلامی دونوں کے ساتھ جھگڑا ہو گیا تھا اگر اس ٹائم خواجہ سعد رفیق اور نذیر تارڑ میرا بازو پکڑ کر مجھے دوسری طرف نہ لے جاتے تو جھگڑا ہو جا نا تھا۔

ان کا کہنا تھا جنرل باجوہ نے مجھے کہا کہ جب آپ جیل میں تھے تو بہت سمارٹ ہو گئے تھے لیکن اب صحت مند ہو گئے ہیں۔ جنرل باجوہ نے اپنے ساتھ کھڑے جنرل فیض سے کہا کہ انہیں جیل کا ایک اور چکر لگوائیں۔ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا میں نے جنرل باجوہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ آپ نے میرے خلاف کیا ہے، اس پر میرا اللہ انصاف کرے گا۔ جس پر جنرل باجوہ نے ہکا بکا ہو کر کہا میں نے کچھ نہیں کیا۔ رانا ثنااللہ کا کہنا تھا میں نے جنرل باجوہ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ آپ نے ہی کیا ہے۔ جنرل باجوہ نے رانا ثنااللہ سے کہا کہ ان کی گرفتاری کے آرڈرز کسی اور جگہ سے آئے تھے، جس کے جواب میں رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اگر ایک سرونگ آدمی کسی ادارے کا سربراہ ہو اور وہ ایسا جھوٹا کیس بنا دے تو اس کا تیسرے دن کورٹ مارشل ہو جاتا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button