جیل والے دوبارہ سے 9 مئی سے پہلے کی صورتحال میں ہیں،لرزہ خیز دعویٰ کردیا گیا
اوپر والوں کے خلاف نفرت انتہا کو پہنچ چکی ہے بس کوئی ایک واقعہ یا حادثہ ایسے انقلاب کو جنم دے گا کہ اوپر والوں کا اقتدار ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا۔
لاہور(ویب ڈیسک) جیل والے دوبارہ سے 9 مئی سے پہلے کی صورتحال میں ہیں۔ ان کا خیال ہے کہ جیل سے باہر انقلاب تیار ہے اوپر والوں کے خلاف نفرت انتہا کو پہنچ چکی ہے بس کوئی ایک واقعہ یا حادثہ ایسے انقلاب کو جنم دے گا کہ اوپر والوں کا اقتدار ہمیشہ کیلئے ختم ہو جائے گا۔ ان کے خیال میں پھر انقلاب فرانس کی طرح گلی گلی ،محلے محلے ٹکٹکیاں اور گلوٹین لگیں گے اور انکی جماعت کو نشانہ بنانے والوں کے سر تن سے جدا ہوںگے، انکے خیال میں معاملات کا حل صرف اور صرف انقلاب ہے یا پھر حکومت کی باگ ڈور کپتان خان کو دے دی جائے ،جو واحد محب وطن لیڈر ہے۔
اوپر والوں کی بدلی سوچ اور انکے آئندہ کے معاشی عزائم کے ثمرات صرف حکومت تک محدود ہیں، اسی وجہ سے جیل والے شکوہ کناں ہیں کہ ان سے سوتیلوں جیساسلوک ہو رہا ہے، اوپر والوں کی نئی عدم مداخلت کی سیاسی اپروچ کا اطلاق جیل والوں پر بھی ہونا چاہیے تاکہ وہ بھی جان سکیں کہ اوپر والوں کی سوچ ماضی کی پچاس سالہ پالیسیوں سے مختلف ہے۔
اوپر والوں کا خیال ہے کہ انکی سوچ میں نمایاں تبدیلی مارشل لا کے نفاذ کی سوچ کا مکمل خاتمہ ہے لیکن سوال یہ ہے کہ اوپر والوں کی اس سوچ کو کسی کمٹمنٹ، کسی مشترکہ اعلامیے یا کم از کم آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز کی شکل میں سامنے لانا ضروری ہے۔ دوسری طرف آج کل کے جیل والوں اور ماضی میں جیل جانے والے اہل سیاست سے یہ عرض ہے کہ حکومت سے یکطرفہ طور پر سیاسی مفاہمت کیلئے اعتماد سازی کے اقدامات کریں۔ پارلیمان میں دونوں فریق موجود ہیں سپیکر ایاز صادق عمران خان کے کلاس فیلو رہے ہیں وہ انہیں اچھی طرح سے جانتے ہیں، دوسری طرف نون لیگ کو بھی ان پر مکمل اعتبار ہے تو انہیں ان مذاکرات کا فوکل پرسن بنایا جاسکتا ہے، اوپر والے بالآخر مفاہمت ہی چاہیں گے، کپتان کو دھاندلی کی شکایات کا ریلیف ملنے کابھی امکان ہے لیکن ریاست سے ٹکرائو کی پالیسی پر اوپر والے جھکنے کو تیار نہیں۔
اس عاجز کی رائے تو واضح ہے کہ ملک کو آگے لے جانے کا واحد راستہ مذاکرات اور مفاہمت ہے اگر اس طرف پیش رفت نہ ہوئی تو اوپر والوں کی تبدیلی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا دوسری طرف جیل والوں کوبھی انقلاب کے خواب دیکھنا بند کردینے چاہئیں، کیا انہیں 9 مئی سے سبق نہیں ملا…..!