پاکستان

زخمی شیر،قیدی چیتےسےمفاہمت کےلئےتیار نہیں،صحافی سہیل وڑائچ الفاظ کوحقیقت کا رنگ دیدیا

سہیل وڑائچ نے اپنے ایک کالم میں لکھتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بات زخمی شیر اور قیدی چیتے کے درمیان کشیدگی پر آکر پھنسی ہوئی ہے۔ زخمی شیر کو ماضی کے زخموں کی یاد بھلائے نہیںبھولتی

لاہور(ویب ڈیسک)زخمی شیر،قیدی چیتےسےمفاہمت کےلئےتیار نہیں،صحافی سہیل وڑائچ الفاظ کوحقیقت کا رنگ دیدیا۔ معروف صحافی اور تجزیہ کارسہیل وڑائچ نے اپنے ایک کالم میں لکھتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بات زخمی شیر اور قیدی چیتے کے درمیان کشیدگی پر آکر پھنسی ہوئی ہے۔ زخمی شیر کو ماضی کے زخموں کی یاد بھلائے نہیںبھولتی اور قیدی چیتے کی ساری سیاست کا محور ہی شیر کی مخالفت رہی ہے۔ زخمی شیر کو 1990ء سے لے کر 2018ء تک پورے 28 سال پانچ دریائوں کی سرزمین پر ووٹ کی غالب اکثریت ملتی رہی، اسے زخم یہ لگا ہے کہ چیتا اس سرزمین کی مڈل کلاس کو کیسے اپنےساتھ ملانے میں کامیاب ہوا ہے۔

سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ شیر کو پنجاب کے شہروں میں موجود ووٹرز بالخصوص تاجروں کی مسلسل حمایت حاصل رہی ہے۔ 2024ء میں چیتا قید تھا جنگل کے کارپردازان بھی اسکے خلاف مصروف عمل تھے انتخابی گھوڑوں کی اکثریت بھی بادل نخواستہ اس کاساتھ چھوڑ گئی تھی، پیش گوئیاں اور انتخابی انتظامات دونوں ہی سے یہ ظاہر تھا کہ اب جنگل کی حکمرانی شیر کو دی جائے گی مگر یکایک سارا منظربدل گیا۔ جاڑے کے انتخابات نے کارپردازان اور شیر دونوں کو شدید جھٹکا دیا، شیر کوگہرا زخم لگا اس نےایک قدم پیچھے ہٹ کر اپنے جڑواں شیر کو حکمرانی کیلئےپیش کردیا مگر زخمی شیر کا غصہ تو ضرب المثل ہے ،وہ تنہابیٹھ کر سوچتا رہا کہ غلطی کہاں ہوئی؟کیا بیانیے میں کوئی کسر رہ گئی تھی یا کارپردازان نے کوئی ہاتھ دکھا دیا تھا۔

سہیل وڑائچ نے انکشاف کیا کہ یاد رہے وہ سوچتا بہت ہے کوئی بھی بات کرنے سے پہلے اس بات کو کئی لوگوں کے سامنے دہراتا ہے، اپنے گھر والوں حتیٰ کہ ملازموں سے بھی مشورے طلب کرتا ہے، وہ اپنے دل کی بات اور اپنافیصلہ کہیں گہرا ئی میںچھپا کر رکھتا ہے تاہم جب زخمی شیر کسی فیصلے پر پہنچ جاتا ہے تبھی وہ دھاڑتا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ شیر اب حتمی فیصلے پرپہنچ چکا ہے وہ سیاست سے ریٹائر نہیں ہوگا نہ ہی پیچھے ہٹے گابلکہ پارٹی کا صدر بن کرسیاست میں اور زیادہ متحرک ہوگا۔ اندازہ ہوتا ہے کہ وہ فی الحال چیتے سے کسی قسم کی مفاہمت کیلئے تیار نہیں اسی لئے اس نے چیتے پر سیاسی حملوں کا آغاز کر دیا ہے، دوسری طرف وہ ان ججوں اور جرنیلوں کوبھی معاف کرنےپرتیار نہیں جو اسے اقتدار سے ہٹانے میں ممد و معاون رہے۔ گویا آنے والے دنوں میں زخمی شیر اور قیدی چیتے کی لڑائی اور بڑھے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button