پاکستان

سائفر ڈرامہ جھوٹ ،عمران خان قومی مجرم ,معافی نہیں ملےگی،سلیم صافی کی گواہی

صحافی سلیم صافی نے کہا ہے کہ سائفرگُم نہیں ہوا تھا بلکہ عمران خان نے گُم ہونے کا جھوٹ بولا جو اب کھل کر سامنے آچکا ہے

اسلام آباد(ویب نیوز)سینئر صحافی سلیم صافی نے کہا ہے کہ سائفرگُم نہیں ہوا تھا بلکہ عمران خان نے گُم ہونے کا جھوٹ بولا جو اب کھل کر سامنے آچکا ہے ،اپنے کالم میں لکھتے سلیم صافی نے مذید کہا کہ عمران خان اوران کے پیروکاروں کا شمار اسی طبقے میں ہوتا ہے ۔ اس لئے جھوٹ ان کا ثابت ہوگیا لیکن وہ دوسروں کو جھوٹا پکارتے ہیں ۔ تازہ ترین مثال یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے بعض احمق مجھ سے میری مارچ 2022کی ایک ٹویٹ کی بنیاد پر خودکشی اور صحافت چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔حالانکہ قصہ کچھ یوں ہے کہ مارچ کے پیریڈ لائن کے جلسے میں عمران خان سفید رنگ کا ایک کاغذ لہرا کر کہہ رہے تھے کہ یہ وہ سائفر ہے جس میں ایک مغربی ملک کی طرف سے میری حکومت گرانے کی دھمکی دی گئی ہے ،اس پر میں نے ٹویٹ کرکے کہہ دیا کہ یہ جھوٹ ہے اور اگر عمران خان یہ ثابت کردیں کہ یہ خط کسی امریکی یا مغربی عہدیدار کا دھمکی آمیز خط ہے تو میں شہریار آفریدی اور غلام سرور خان (غلام سرور اب عمران خان کو جھوٹا قرار دے کر پارٹی چھوڑ چکے ہیں) کی طرح خودکشی (ان دونوں نے ان دنوں خودکشی کی دھمکیاں دی تھیں) تو نہیں کروں گا لیکن صحافت چھوڑ دوں گا۔
اب جب سے دی انٹرسپٹ (The Intercept) نے امریکہ میں پاکستان کے سفیر کی طرف سے سائفر کی مبینہ تفصیل شائع کی ہے تو امریکہ اور برطانیہ ہی میں بیٹھے عمران خان کے نام پر چندے جمع کرنے والے چند دونمبری اور پاکستانی میڈیا میں ان کے کچھ کاسہ لیس یہ تاثر دے رہے ہیں کہ چونکہ میرا دعوی غلط ثابت ہوا ہے اس لئے اب مجھے صحافت چھوڑ دینی چاہئے ۔ حالانکہ ان سب کے ماضی کے آقا اور سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اب میری بات کی تائید میں دو گواہیاں دے چکے ہیں ۔ ایک یہ کہ سائفر کے اصل مفہوم کی بجائے عمران خان کے ساتھ مل کر انہوں نے کھیلنے (یعنی غلط معنی پہنانے )کا منصوبہ بنایا تھا ۔ اس کی گواہی کیلئے اعظم خان اور عمران خان کی آڈیو لیکس بطور ثبوت موجود ہیں اور دوسری اعظم خان اب یہ گواہی دے چکے ہیں کہ اگلے دن جب انہوں نے عمران خان سے سائفر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ اسے گم کر چکے ہیں ۔
اب پہلی بات تو یہ ہے کہ جب وہ گم ہوگیا تھا تو عمران خان اس کے کئی روز بعد جلسے میں کیا لہرارہے تھے؟کیا یہ میری اس بات کی تصدیق نہیں کہ وہ سائفر یا کسی امریکی عہدیدار کی دھمکی والا کاغذ نہیں تھا۔ واضح رہے کہ سائفر بھی کسی امریکی یا یورپی عہدیدار کی تحریر کردہ دھمکی نہیں تھی بلکہ وہ پاکستانی سفیر اسد مجید کی تحریر تھی جس میں انہوں نے ڈونلڈ لو کے ساتھ میٹنگ کی تفصیلات اور اس پر اپنا تبصرہ بیان کیا تھا ۔ سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ سائفر کا رنگ سفید نہیں ہوتا جبکہ عمران خان سفید کاغذ لہرایا کرتے تھے تو حقیقتا وہ سائفر بھی نہیں تھا بلکہ اب تو اعظم خان کہہ چکے ہیں کہ عمران خان کے بقول وہ اسے گم کر چکے تھے ۔ یوں زیادہ سے زیادہ وہ اس سائفر کا وہ ٹرانسکرپٹ اور مفہوم ہوسکتا تھا جو انہوں نے خود اس سے کھیلنے کی غرض سے تیار کیاتھااور جو من پسند صحافیوں کو بھی دکھایاگیاتھا۔ اب وقت نے میرا دعوی درست ثابت کیا ہے لیکن امریکہ اور برطانیہ میں عمران خان کے نام پر مال ہڑپ کرنے والے کہہ رہے ہیں کہ میں جھوٹا ثابت ہوا ہوں اور دی انٹرسپٹ کی اسٹوری نے یہ بات سچ ثابت کردی ہے کہ ان کی حکومت امریکہ نے گرائی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button