پاکستان

 شہبازحکومت نوزشریف کی مشکلات کی واحد ذمہ دار ،صحافی نصرت جاوید نے حقیقت کھول کر رکھ دی

نصرت جاوید نے لکھا کہ ہفتے کے دن لاہور میں جو اجتماع ہوا وہ ہر حوالے سے متاثر کن حد تک پر ہجوم تھا۔

لاہور(ویب ڈیسک)  نصرت جاوید  نے ایک بار پھر مشورہ دیدیا۔ ” اپنے کالم بعنوان "(ن) لیگ کا مینارِ پاکستان میں کامیاب جلسہ” میں نصرت جاوید نے لکھا کہ پاکستان اب ایسا نہیں رہا جو مسلم لیگ کے قائد نے تقریباً 4 برس قبل چھوڑا تھا۔ووٹر کو اب انگریزی محاورے کے مطابق Taken for Grantedنہیں لیا جاسکتا۔مسلم لیگ (ن) ہی نہیں بلکہ وہ ہر سیاسی جماعت سے مایوس ہوچکا ہے۔پنجاب 1980ءکی دہائی سے مسلم لیگ (ن) کا گڑھ شمار ہوتا رہا ہے۔شریف خاندان کے اس قلعہ میں لیکن عمران خان کی تحریک انصاف نے 2011ءسے مسلسل شگاف ڈالنا شروع کردیئے تھے۔لاہور کے ووٹر کی مسلم لیگ (ن) سے ناراض ہونے کی وجہ عمران خان سے یکایک ابھری محبت نہیں تھی۔اصل وجہ مہنگائی کا وہ عذاب ہے جو شہباز حکومت کے دوران پاکستان کو دیوالیہ سے بچانے کے نام پر خلقت معصوم پر نازل ہوا۔ مسلسل بڑھتی مہنگائی سے پریشان ہوئے عوام شہباز حکومت کو اپنی مشکلات کا واحد ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔انھیں آئی ایم ایف سے ہوئے معاہدوں کی اہمیت کا ہرگز احساس نہیں اور 16ماہ کی حکومت کے دوران مسلم لیگ (ن) ریگولر اور سوشل میڈیا کے ماہرانہ استعمال کے ذریعے عوام کی اکثریت کو عالمی حقائق اور اداروں کے روبرو اپنی مجبوریاں سنبھالنے میں قطعاً ناکام رہی۔عوام کے دلوں میں مہنگائی سے ابھرے غصے کو بھانپتے ہوئے ٹی وی سکرین پر ایک بار میں نے اس خدشے کا اظہار بھی کردیا کہ حالات اگر ایسے ہی رہے تو مسلم لیگ (ن) لاہور کی گوالمنڈی میں ابھی اپنی فطری برتری کھوسکتی ہے۔
اپنے کالم میں نصرت جاوید نے لکھا کہ ہفتے کے دن لاہور میں جو اجتماع ہوا وہ ہر حوالے سے متاثر کن حد تک پر ہجوم تھا۔ اس کا شمار یقیناًمینار پاکستان تلے ہوئے تاریخ ساز جلسوں میں ہوگا۔جلسے مگر سیاسی جماعتوں کے انتخابی مقدر کا فیصلہ نہیں کرتے۔ 1986ءکے اپریل کی دس تاریخ کو محترمہ بے نظیر بھٹو بھی طویل جلاوطنی کے بعد لاہور ایئرپورٹ اتری تھیں۔وہ عصر کے بعد ہی جلسہ گاہ میں داخل ہوپائیں۔ اس جلسے کے باوجود مگر 1986ءکی 14اگست کو جونیجو حکومت کے ساتھ ہوئے ایک پھڈے کی بدولت پیپلز پارٹی کو شدید نقصان ہوا۔
بہرحال میاں صاحب لاہور پہنچ گئے ہیں۔ہفتے کی شام انھوں نے مینار پاکستان تلے ہوئے جلسے سے خطاب بھی فرمادیا ہے۔میری ناقص رائے میں اپنی تقریر کے ذریعے وطن عزیز کے3 بار وزیر اعظم رہے نواز شریف نے کلیدی پیغام یہ دیا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی بدحالی کا علاج آئی ایم ایف جیسے اداروں کے پاس ہرگز موجود نہیں۔اپنے وسائل پر کامل توجہ دیتے ہوئے پاکستان کو ہمسایہ ممالک سے معمول کے تعلقات بحال کرنا ہوں گے۔نواز شریف نے تاہم جو کلیدی پیغام دیا ہے اس کی جانب ریگولر اور سوشل میڈیا پر چھائے ان کے حامی اور مخالفین نے بھرپور توجہ نہیں دی ہے۔مخالفین اس امر پر زور دے رہے ہیں کہ نواز شریف کا مفاہمتی لہجہ یہ ثابت کررہا ہے کہ موصوف مقتدر قوتوں سے کسی ’ڈیل‘کے بعد وطن لوٹے ہیں۔

اپنے کالم کے آخر میں نصرت جاوید نے لکھا کہ نواز شریف کے خطاب سے اپنے تئیں ’کلیدی‘ نکتہ دریافت کرنے کے بعد میں دیانتداری سے یہ محسوس کررہا ہوں کہ اپنی سیاست کے آخری مرحلے میں3 بار اس ملک کے وزیر اعظم رہے مسلم لیگ (ن) کے قائد ایک مشکل ترین سفر پر روانہ ہونا چاہ رہے ہیں۔مجھے اگرچہ یہ خدشہ بھی لاحق ہے کہ ان کے گرد جمع ہوا ’لشکر‘ تھک چکا ہے۔انھیں سوشل میڈیا پر اول فول بکنے والے نوجوانوں کے بجائے اس لشکر میں حقیقی معنوں میں ’ستاروں پر کمند‘ ڈالنے کے خوگر نوجوانوں کی ضرورت ہوگی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button