پاکستان

شیخ مجیب الرحمان کی حمایت کاالزام ،عمران خان پر غداری کا مقدمہ بنانےکی تیاریاں

حامد میر مزید لکھتے ہیں کہ سابق صدر عارف علوی بھی عمران خان کے دفاع میں سامنے آگئے اور بیان دیا کہ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ پڑھنا یا پڑھانا کوئی غداری نہیں۔

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سینئر صحافی حامد اپنے ایک کالم میں ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ شیخ مجیب الرحمان کی حمایت کے الزام میں ان پر غداری کا مقدمہ بنانےکی تیاریاں نظرآتی ہیں۔ جو قومیں تاریخ سے سبق نہیں سیکھتیں ان کا جغرافیہ تبدیل ہو جاتا ہے۔ پاکستان کا جغرافیہ 1971ء میں بدل گیا تھا کیونکہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ تاریخ سے سبق سیکھنےکیلئے تیارنہ تھی۔ 1971ء میں پاکستان کا وہ حصہ بنگلہ دیش بن گیا جہاں سے تحریک پاکستان کا آغاز ہوا تھا اورجہاں آل انڈیا مسلم لیگ نے جنم لیا تھا۔ قائد اعظمؒ کے پاکستان کا دو لخت ہونا ایک قومی سانحہ تھا۔ 16دسمبر 1971ء کو پاکستان ٹوٹ گیا۔ 20 دسمبر 1971ء کو اس وقت کے فوجی صدر جنرل یحییٰ خان کو استعفیٰ دینا پڑا کیونکہ موصوف کے خلاف نوجوان فوجی افسروں نے بغاوت کردی تھی۔

حامد میر نے کہا کہ اسی دن ذوالفقارعلی بھٹو نےصدرپاکستان اورچیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹرکا عہدہ سنبھالا اور 26 دسمبر کوسقوط ڈھاکہ کی انکوائری کیلئےایک عدالتی کمیشن بنانےکا اعلان کیا جو بعد میں حمود الرحمان کمیشن کے نام سے مشہور ہوا۔ ستم ظریفی دیکھئے کہ پاکستان کا جغرافیہ تبدیل ہوئے نصف صدی سے زیادہ عرصہ بیت گیا اور ہم آج بھی اس بحث میں الجھے ہوئے ہیں کہ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ عام پاکستانیوں کو پڑھنی چاہیے یا نہیں۔ گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے سوشل میڈیا پر یہ بیان پوسٹ کیا گیا کہ ’’ہر پاکستانی کو حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ کا مطالعہ کرنا چاہیے اور جاننا چاہیے کہ اصل غدار کون تھا؟ جنرل یحییٰ خان یا شیخ مجیب الرحمان؟‘‘ اس بیان کو شہباز شریف حکومت نے غداری قرار دے دیا جس پر تحریک انصاف کے کچھ رہنمائوں نے دفاعی پوزیشن اختیار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان تو جیل میں ہیں وہ اس بیان کے ذمہ دار نہیں لیکن عمران خان نے جیل سے پیغام بھیجا کہ وہ اس بیان کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔

حامد میر مزید لکھتے ہیں کہ سابق صدر عارف علوی بھی عمران خان کے دفاع میں سامنے آگئے اور بیان دیا کہ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ پڑھنا یا پڑھانا کوئی غداری نہیں۔ ایف آئی اے نے عمرا ن خان کے اس بیان کی انکوائری شروع کردی ہے اور شیخ مجیب الرحمان کی حمایت کے الزام میں ان پر غداری کا مقدمہ بنانے کی تیاریاں نظر آتی ہیں۔ حکومت کا الزام ہے کہ عمران خان نے شیخ مجیب اور جنرل یحییٰ خان کا تقابل کرکے دراصل پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت بھول گئی کہ ماضی میں وہ بھی شیخ مجیب الرحمان اور جنرل یحییٰ کا بہت ذکر کرتی رہی ہے۔ افسوس کہ ہمارے سیاستدان سقوط ڈھاکہ کے اہم کرداروں کا ذکر غلطیوں سے سبق سیکھنے کیلئے نہیں بلکہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button