پاکستان

عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کےزیراستعمال رہی، 2014 سے ریاست سےکھلواڑ کرنےوالوں سےحساب کون لےگا؟ صحافی حفیظ اللہ نیازی نےتلخ حقائق سےپردہ اُٹھا دیا

معروف صحافی اور تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے ایک قومی روزنامہ میں لکھے گئے اپنے کالم میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے کردار پر کھل کر دل کی بات کہہ دی

لاہور(ویب ڈیسک) معروف صحافی اور تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے ایک قومی روزنامہ میں لکھے گئے اپنے کالم میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے کردار پر کھل کر دل کی بات کہہ دی ۔حفیظ اللہ نیازی لکھتے ہیں کہ  پچھلی ایک دہائی میں عدلیہ نئے ’’پریکٹس اینڈ پروسیجر‘‘ نظام تحت، اسٹیبلشمنٹ کے زیراستعمال رہی۔ ریاست پاکستان کیخلاف جرائم میں عدالتی نظام برابر شریک رہا۔ ان 10 برسوں کا END BENEFICIARY عمران خان، ہر واردات میں شریک رہا۔ آجکل عدلیہ اپنی کمی بیشی کا بوجھ اسٹیبلشمنٹ کے مضبوط کندھوں پر ڈال رہی ہے۔ 6 ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان کو 6 ہفتے پہلے ایک خط ارسال کیا، خط میں اسٹیبلشمنٹ خصوصاً خفیہ ادارے کوآڑے ہاتھوں لیا گیا۔ سپریم کورٹ نے اس خط پر نوٹس لے رکھا ہے، لائیو کارروائی جاری ہے۔ دوران سماعت ادارے کے کردار پر تُند و تیزبحث سے تاثر عام کہ ’’پچھلے دو سال سے عدالتی نظام مداخلت کی زد میں ہے‘‘۔

حفیظ اللہ نیازی مزید لکھتے ہیں کہ مجھے کسی جج کے ’’بطل حریت‘‘ بننے پر اعتراض نہیں، یہ خوش آئند ہے۔ غرض ایسے ’’بطل حریتوں‘‘ سےجوسارا عرصہ اسٹیبلشمنٹ کے زیر استعمال تھے۔ ’’دیر آید درست آید‘‘ ضرور، عملاً ناممکن کہ آپ نظام میں دہائیوں سے گھسے جن، خصوصاً 2014 سے ریاست سے کھلواڑ کرنیوالولے کرداروں سے صَرف نظر بھی کریں۔ جبکہ پچھلے دوسال کے حساب کتاب میں سربکف نظر آئیں۔ پچھلے دس سال کی مثال ایسے ہی جیسے ایک 10 منزلہ عمارت کی 2014 میں ٹیڑھی بنیاد رکھی جائے۔ نویں دسویں منزل کو تو سیدھا کرنے میں دلچسپی ہو جبکہ آٹھ ٹیڑھی منزلوں سے چشم پوشی رہے۔ حوصلہ رہتا اگر ہمارا عدالتی نظام اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کیلئے 10 منزلہ عمارت کو پہلی منزل بلکہ بنیادوں سے ہی سیدھا استوار کرتا۔ خاطر جمع! پچھلے دس سال سے آج موجود نظام کو ابتر بنانے میں عدلیہ، عمران خان برابر کے شریک، تمام مجرموں کی گوشمالی بغیر عدلیہ دیوار سے ٹکر مار کر اپنا سر توڑ سکتی ہے، حاصل حصول خرابی ہی رہنا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button