عدلیہ نے ”عمران داری”بند نہ کی تو بڑا قدم اٹھایا جائے گا: وارننگ دیدی گئی
عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کے سامنے کھڑی ہو گئی، وکلا ان کے ساتھ نہیں مل رہے، انٹیلی جنشیا کے بہت سے لوگ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہیں تو یہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے
اسلام آباد(کھوج نیوز) عدلیہ نے ”عمران داری” بند نہ کی تو بڑا قدم اٹھایا جائے گا؟ اس معاملے پر وارننگ ملنے کے بعد عدلیہ بھی میدان میں آگیا ہے اور بڑا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ عمران خان والا معاملہ اسٹیبلشمنٹ سے ناصرف ہینڈل نہیں ہوا بلکہ بہت برے طریقے سے ان کے گلے پڑ گیا ہے۔ اگر یہ صورت حال جاری رہی تو ملک میں ایمرجنسی لگ سکتی ہے اور میرا خیال ہے وزیر اعظم بھی اس خیال کے حامی ہیں۔ عدلیہ کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت کم از کم 150 کے قریب وکلا پی سی او کے تحت حلف لینے پر تیار ہیں۔
انہوں نے کہا عدلیہ اسٹیبلشمنٹ کے سامنے کھڑی ہو گئی، وکلا ان کے ساتھ نہیں مل رہے، انٹیلی جنشیا کے بہت سے لوگ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف ہیں تو یہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ عمران خان نے یقینا غلطیاں کی ہیں مگر عدلیہ اور عوام کا بڑا حصہ ابھی بھی انہیں غلط نہیں سمجھتا۔ لگ رہا ہے کہ مخصوص نشستوں کا کیس بھی پی ٹی آئی کے حق میں اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف آئے گا۔ ویسے بھی اکثر فیصلے ٹرولنگ سے متاثر ہو کر کیے جا رہے ہیں۔سائفر کیس میں بہت سے شواہد عمران خان کے خلاف جاتے ہیں، اعظم خان کا بیان، عمران خان اور اعظم خان کی لیک آڈیو مگر دو چیزوں کو بنیاد بنا کر پورے کیس کو فارغ کر دیا گیا۔ ہائی کورٹ آئی بی سے انکوائری کروا سکتی تھی اور سائفر کو بھی ان کیمرہ پیش کیا جا سکتا تھا مگر پراسیکیوشن کی جانب سے شواہد ہی پیش نہیں کیے گئے۔ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کھل کر آمنے سامنے کھڑے ہو گئے ہیں۔ اگر یہ لڑائی یونہی جاری رہی تو ہم مارشل لا سے نہیں بچ سکیں گے۔