پاکستان

عمران خان اوربلوائی، رائیونڈ پرنہیں فوجی تنصیبات پرحملوں کےملزم،عرفان صدیقی کی یلغار

عرفان صدیقی نے لکھا کہ 9 مئی کے تناظر میں، نونیوں کے سپریم کورٹ پر حملے کا تذکرہ، افلاسِ دلیل کا المیہ ہے۔

لاہور ( خصوصی رپورٹ )سینیٹر و کالم نگار عرفان صدیقی  نے واضح الفاظ میں بتا دیا ہے کہ عمران خان اوربلوائی، رائیونڈ پرنہیں فوجی تنصیبات پرحملوں کےملزم،عرفان صدیقی کی یلغار، عمران خان اور بلوائی، رائیونڈ پر نہیں فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزم ہیں۔ نوازشریف نے اُن کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں کٹوائی لہٰذا بات اُن سے کی جائے جو حقیقی فریق ہیں.  نوازشریف بیچ میں کہاں سے آ گیا؟ بہتر ہوگا کہ ’ مبلّغینِ مفاہمت ‘ چابی برداروں سے رجوع کریں۔ سینیٹر و کالم نگار عرفان صدیقی  نے واضح الفاظ میں بتا دیا ۔

 اپنے کالم  بعنوان "نوازشریف سے نہیں، ’’چابی برداروں‘‘ سے رجوع کریں "میں عرفان صدیقی نے لکھا کہ 9 مئی کے تناظر میں، نونیوں کے سپریم کورٹ پر حملے کا تذکرہ، افلاسِ دلیل کا المیہ ہے۔ میں اُس دن عدالتی کمرے میں موجود تھا۔ راہداری میں ہُلّڑ بازی کے باوجود کوئی ججوں کے کمرے میں داخل نہ ہوا۔ اِس کا موازنہ خان صاحب کے کئی معرکوں سے کیاجاسکتا تھا۔ مثلاً پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ، پی ٹی وی پر یلغار کرکے نشریات بند کردینا، وزیراعظم ہاؤس کی ناکہ بندی، مئی 2022میں اسلام آباد پر یلغار اور ڈی چوک میں آتشزنی، مارچ 2023میں ہزاروں کارکنوں کی جوڈیشل کمپلیکس پر چڑھائی، جج پر حملے کی کوشش، خان صاحب کا گاڑی میں بیٹھے بیٹھے حاضری لگا کر رخصت ہوجانا، سب کچھ بجا طور پر پُرجوش سیاسی سرگرمی کے کھاتے میں ڈال دیاگیا۔ ان تمام واقعات میں (2014ء کی وارداتوں سمیت) کسی کو سزا نہ ہوئی۔ لیکن ’’سپریم کورٹ حملہ‘‘ کیس میں مسلم لیگ کے 8رہنماؤں پر توہین عدالت کا مقدمہ چلا۔ سب کو سزائیں ہوئیں۔ سب نااہل ٹھہرے۔ راولپنڈی میں مسلم لیگ (ن) کے سب سے سرگرم راہنما چوہدری تنویر خان کو دوبارہ پارلیمانی سیاست میں آنے کے لئے 10 سال انتظار کرنا پڑا۔

اپنے کالم میں عرفان صدیقی نے لکھا کہ ایک اور اچھوتی دلیل یہ لائی گئی کہ ’’کھلاڑی نے جنرل باجوہ کو میر جعفر کہا تھا تو نون  نے تو بھی گوجرانوالہ جلسے میں باجوہ اور فیض حمید کے نام لئے تھے۔‘‘ بلاشبہ لئے تھے اور درست لئے تھے۔ آج پورا پاکستان اُن کے نام اسی معنی ومفہوم میں لے رہا ہے۔ پھر ارشاد ہوا ’’زرداری خان نے بھی تو اسلام آباد میں جنرل راحیل شریف کو کھلم کھُلا انتباہ کیا تھا۔‘‘زرداری صاحب نے ایک کہنہ مشق سیاستدان کے طورپر چٹکی لیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’تم نے3 سال بعد چلے جانا ہے ہم یہیں رہیں گے۔‘‘ حقیقت یہی ہے کہ3 سال والا راحیل شریف چلاگیا، آصف زرداری یہیں ہے۔ عمران خان نے تو تہذیب کے سارے قرینے روند ڈالے۔ میر جعفر، میرصادق، حیوان، جانور، غدار، سازشی، گھر کو لوٹ لینے والا چوکیدار، کیا کیا کچھ نہیں کہا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف کی تقرری کو کوچہ وبازار کا موضوع بنادیا۔ جنرل عاصم منیر کی تقرری کا راستہ روکنے کے لئے راولپنڈی پر چڑھائی کردی۔ آخر کار کچھ ریٹائرڈ، کچھ حاضر سروس فوجیوں سے مل کر ادارے میں بغاوت اور عاصم منیر کا تختہ الٹنے کی سازش کی۔ 9 مئی کی سوختہ بخت شام اسی سازش کی پہلی کڑی تھی۔ کیا اس سب کچھ کو نوازشریف اور زرداری کے دوجملوں کے مساوی قرار دیاجاسکتا ہے؟

اپنے کالم  کے آخر میں عرفان صدیقی نے مزید لکھا کہ میرے لئے یہ بات ناقابل فہم ہے کہ مسلم لیگ (ن) یا نوازشریف نے خان صاحب کے خلاف ایسا کیا کیا ہے جسے انتقام کے زمرے میں ڈالا جارہا ہے؟ 9 مئی کی منصوبہ بند سازش، جنرل اکبر خان، بریگیڈئیر ایف۔بی۔علی، جنرل تجمل ملک اور جنرل ظہیر السلام عباسی سازشوں ہی کی ایک کڑی ہے۔ وہ سازشیں منصوبہ بندی کے مرحلے میں ہی پکڑی گئیں، سب کو سزائیں ہوئیں۔ عمران خان سازش جزوی طورپر کامیاب ہوگئی۔ اسے کسی طور ایک سیاسی سرگرمی یا عمومی سیاسی تحرّک کے کھاتے میں نہیں ڈالا جاسکتا۔ پاک فوج کے1 لیفٹیننٹ جنرل، 3میجر جنرلز اور سات بریگیڈئیرز سمیت18 اہل کار اسی سازش سے منسلک ہونے کے باعث سزا پاچکے ہیں۔ عمران خان اور بلوائی، رائیونڈ پر نہیں فوجی تنصیبات پر حملوں کے ملزم ہیں۔ انہوں نے میاں صاحب کے خاندانی قبرستان پر نہیں شہداء کی یادگاروں پر حملہ کیا ہے۔ نوازشریف نے اُن کے خلاف کوئی ایف آئی آر نہیں کٹوائی۔ لہٰذا بات اُن سے کی جائے جو حقیقی فریق ہیں۔ مفاہمت یا معافی تلافی کی ایک چابی ملزم یا مدعا علیہ کی جیب میں اور دوسری چابی مدعی یا فوج کی جیب میں ۔ نوازشریف بیچ میں کہاں سے آ گیا؟ بہتر ہوگا کہ ’ مبلّغینِ مفاہمت ‘،’ خلطِ مَبحَث ‘کے بجائے چابی برداروں سے رجوع کریں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button